کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 190
الصَّلٰوۃِ فَلَمَّا انْصَرَفَ نَہَانِیْ فَقَالَ اصْنَعْ کَمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصْنَعُ قُلْتُ وَکَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصْنَعُ قَالَ کَانَ اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَ کَفَّہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَقَبَضَ اَصَابِعَہٗ کُلَّہَ وَاَشَارَ بِاِصْبَعِہِ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ وَوَضَعَ کَفَّہٗ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْرٰی[1] [علی بن عبدالرحمن معاوی سے روایت ہے کہ مجھ کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دیکھا نماز میں کنکریوں سے کھیلتے ہوئے ۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھ کو منع کیا اور کہا کہ ایسا کیا کر جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے میں نے کہا وہ کیسے کرتے تھے انہوں نے کہا کہ آپ جب نماز میں بیٹھتے تو دا ہنی ہتھیلی دائیں ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور اس انگلی سے اشارہ کرتے جو انگوٹھے کے پاس ہے (یعنی کلمہ کی انگلی سے) اور بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے] نوٹ : ان دونوں حدیثوں میں لفظ ’’ اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ‘‘ کا ہے کوئی اور الفاظ نہیں ہیں مثلاً اِذَا جَلَسَ فِی التَّشَہُّدِ وغیرہ اس لیے مطلق بات ہے جب نماز میں بیٹھے ۔ (۳) وَضَعَ الْاِبْہَامَ عَلٰی الْوُسْطٰی وَقَبَضَ سَائِرَ اَصَابِعِہٖ ثُمَّ سَجَدَ [رکھا آپ نے انگوٹھے کو وسطیٰ انگلی پر اور باقی تمام انگلیوں کو بند کیا پھر سجدہ کیا] [2] (۴) عَنْ عبْدِ اللّٰهِ بْنِ الزُبَیْرِ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا قَعَدَ یَدْعُوْا وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فخِذِہِ الْیُمْنٰی وَیَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْرٰی وَاَشَارَ بِاصْبَعِہِ السَّبَابَۃِ وَوَضَعَ اِبْہَامَہٗ عَلٰی اِصْبَعِہِ الْوُسْطٰی وَیُلْقِمُ کَفَّہُ الْیُسْرٰی عَلٰی رُکْبَتِہٖ [3] [عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرنے کے لیے بیٹھتے تو داہنا ہاتھ داھنی ران پر رکھتے اوربایاں ہاتھ بائیں ران پر اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا بیچ کی انگلی پر رکھتے اور بائیں ہتھیلی کو بایاں گھٹنا دیتے] نوٹ : اس حدیث میں ہے کہ جب نبی علیہ السلام دعا کے واسطے بیٹھتے نماز میں تو شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اس لیے غور کرنا چاہیے جب ہم نماز میں دو سجدوں میں بیٹھتے ہیں تو اس وقت دعا بھی کی جاتی ہے اس لیے مندرجہ بالا احادیث کے مطابق دو سجدوں کے درمیان کیا عمل ہونا چاہیے ؟ ریاست اللہ قلعہ دیدار سنگھ 1/3/86
[1] رواہ مسلم [2] رواہ احمد عن وائل ص ۳۱۷ ج۴ وبلوغ الامانی جزء ۳ ص ۱۴۹ وروی نحوہ ابوداود [3] مسلم