کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 189
پڑھ لیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿وَاَمَّا السُّجُوْدُ فَاجْتَہِدُوْا فِی الدُّعَائِ﴾ [1] [اور سجدہ کے اندر دعاء میں کوشش کرو]
۶/۱/۱۴۱۰ ھ
س: نماز پڑھتے ہوئے رکوع اور سجود میں تکبیرات [سبحان ربی الاعلی سبحان ربی العظیم] میں تعداد کا خیال رکھنا ضروری ہے یا نہیں تکبیرات کی تعداد کیا ہونی چاہیے ؟ حافظ محمد فاروق کوٹ رادھا کشن ضلع قصور27/9/99
ج: رکوع میں تسبیح سبحان ربی العظیم اور سجود میں تسبیح سبحان ربی الاعلی کم از کم تین تین مرتبہ اور زیادہ کی مقدار وتعداد متعین نہیں خواہ دس مرتبہ سے زائد کہہ لے تو تین سے زائد تعداد کا خیال رکھنا کوئی ضروری نہیں۔ ۲۴/۶/۱۴۲۰ ھ
س: (ا) کہتے ہیں نمازی کا پوری نماز میں دائیں پاؤں کا انگوٹھا نہیں ہلنا چاہیے کیا اس کے بارے میں کوئی حدیث ہے یا فقہ کا کوئی مسئلہ ہے وضاحت فرمائیں ؟ (ب) اور ساتھ ہی کوئی صحیح حدیث نقل فرمائیں۔ کہ سجدے میں نمازی کے دونوں پاؤں ملے ہوئے ہونے چاہئیں؟ محمد سلیم بٹ
ج: (ا) نہ حدیث کا مسئلہ ہے اور نہ فقہ کا ۔ (ب) صحیح ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں اپنی ایڑھیاں ملا کر رکھتے تھے۔[2]
س: (۱) مسئلہ یہ ہے کہ ’’جماعت غرباء اہل حدیث آف کراچی والے لوگ دو سجدوں کے درمیان میں انگلی اٹھاتے ہیں تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ درج ذیل احادیث سے استدلال کرتے ہیں استدلال یا یہ فعل کس حد تک سنت اور صحیح ہے ؟
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہما اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَرَفَعَ اِصْبَعَہُ الْیُمْنٰی الَّتِیْ تَلِی الْابْہَامَ فَدَعَا بِہَا وَیَدہُ الْیُسْرٰی عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُسْرٰی بَاسِطَہَا عَلَیْہَا[3] [عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کے کلمہ کی انگلی کو اٹھاتے اس سے دعا کرتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے]
(۲) عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْمُعَاوِیِّ اَنَّہٗ قَالَ رَأٰنِی عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ عُمَرَ وَاَنَآ اَعْبَثُ بِالْحَصٰی فِی
[1] مسلم جلد اول کتاب الصلوۃ ۔ باب النہی عن قراء ۃ القرآن فی الرکوع والسجود ابوداود کتاب الصلوۃ جلد اول ۔ باب ما یقول فی رکوعہ وسجودہ ۔ النسائی ۔ الافتتاح ۔ باب الامر بالاجتہاد فی الدعاء فی السجود
[2] صحیح ابن خزیمۃ ج۱ ص۳۲۸ باب ضم العقبین فی السجود مستدرک حاکم ج۱ ص۳۵۴
[3] رواہ مسلم