کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 188
فِی الْأَحْکَامِ الْکُبْرٰی (ق۵۴/۱) وَقَالَ فِی کِتَابِ التَّہَجُّدِ (ق ۵۶/۱) : إِنَّہُ أَحْسَنُ إِسْنَادًا مِنَ الَّذِیْ قَبْلَہُ ۔ یَعْنِیْ حَدِیْثَ وَائِلِ الْمُخَالِفِ لَہُ ۔ (۲/۷۸) ۔
رہی مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت مرفوعہ ’’ إِذَا سَجَدَ أَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِرُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ ، وَلاَ یَبْرُکْ بُرُوْکَ الْفَحْل‘‘ [جب سجدہ کرے تم میں سے ایک پس گھٹنوں سے ابتداء کرے ہاتھوں سے پہلے اور نہ بیٹھے اونٹ کے بیٹھنے کی طرح] تو وہ بوجہ عبداللہ بن سعید مقبری انتہائی کمزور ہے کیونکہ یہ عبداللہ مقبری متہم بالکذب ہے ۔ لہٰذا اس روایت واہیہ کو لے کر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ثابت مرفوع حدیث ’’ وَلْیَضَعَ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ‘‘ کو مقلوب قرار دینا درست نہیں ۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کا حکم دیا ہے اب ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کی دو صورتیں ہیں جن میں سے ایک اونٹ کے بیٹھنے کے مشابہ ہے ۔
(۱) پہلی صورت یہ ہے کہ انسان ہاتھ تو زمین پر رکھ دے مگر گھٹنوں میں خم نہ آنے دے بلکہ انہیں کھڑا ہونے کی طرح بدستور اکڑائے یہ صورت اونٹ کے مشابہ ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔
(۲) دوسری صورت یہ ہے کہ انسان اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھتے ہوئے اپنے گھٹنوں میں خم لانا شروع کر دے اس صورت کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے ۔
عام لوگ زمین پر ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کی ان دو صورتوں کو تو سمجھ نہیں پاتے اس لیے جھگڑا شروع کر دیتے ہیں کہ اونٹ کے گھٹنے اگلی ٹانگوں میں کہ پچھلی ٹانگوں میں ۔ خوب گرماگرم بحث ہوتی ہے پسینے چھوٹ جاتے ہیں حالانکہ بات بالکل صاف تھی جس میں کوئی خفاء والجھن نہیں جیسا کہ لکھ چکا ہوں آخر غور فرمائیں ایک ہی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی وقت میں ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھنے اور اونٹ کی طرح نہ بیٹھنے کا حکم دے رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کے بیٹھنے کو خوب جانتے تھے نیز اونٹ کے گھٹنے اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں یا پچھلی ٹانگوں میں ۔ واللہ اعلم ۲۵/۷/۱۴۱۵ ھ
س: نماز کے اندر سجدہ میں جو دعا چاہیں پڑھیں یا وہ دعا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری
پور 27/7/89
ج: سجدہ میں کئی دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اس لیے ان ثابت شدہ دعاؤں سے جو دعا آپ چاہیں