کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 185
اگر کہا جائے کہ واقعاتی ترتیب سفیان کے سیاق میں ہے تو یہ درست نہیں کیونکہ اس سیاق میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جو ہاتھ باندھنے کے بعد از رکوع ہونے پر دلالت کرتا ہو اور نہ ہی یہ چیز مفہوم سیاق سے نکلتی ہے ۔
ہاں ان کے سیاق میں فی الصلاۃ کا لفظ عام ہے قبل الرکوع اور بعد الرکوع دونوں کو شامل ہے مگر عاصم بن کلیب کے دوسرے شاگردوں کے سیاق بتا رہے ہیں یہ عموم مراد نہیں ہے بلکہ اس سے خصوص تکبیر تحریمہ کے بعد رکوع سے پہلے ہاتھ باندھنا مراد ہے ۔ واللہ اعلم ۳/۸/۱۴۱۳ ھ
س: نماز میں بعد رکوع کے ہاتھ باندھنا صحیح ہے یا نہیں ۔ اس بارہ میں مسئلہ سمجھنے کی غرض سے چند ایک عبار۱ت پیش خدمت ہیں کچھ وقت نکال کر وضاحت فرما دیں شکراً جزیلاً جزاک اللّٰہ خیراً۔
عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا کَانَ قَائِمًا فِی الصَّلٰوۃِ قَبَضَ بِیَمِیْنِہٖ عَلٰی شِمَالِہٖ[1]اور نیز مسلم شریف ص ۱۹۰ کی روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے طویل دعا مروی ہے اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ایک روایت میں کہتے ہیں ثُمَّ قَامَ طَوِیْلاً قَرِیْبًا مِنَ الرُّکُوْعِ الحدیث[2] (رکوع کے بعد رکوع کے قریب لمبا قیام فرمایا تو ہاتھ باندھنے ضروری ہوئے) اور حنفی عالم علامہ ابوبکر کاسانی اپنی کتاب بدایع الصنائع ص۱۵۲ج۱ میں لکھتے ہیں ’’وَکَذٰلِکَ مَرْوِیٌّ عَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَ مُحَمَّدٍ اَنَّہُمَا یَضَعُہُمَا کَمَا یَضَعُ یَمِیْنَہٗ عَلٰی یَسَارِہٖ فِی الصَّلٰوۃِ‘‘ اور علامہ عبدالحی لکھنوی اس مسئلہ سے متعلق طویل بحث کے بعد لکھتے ہیں کہ ’’ … لاَ مُضَائقَۃَ فِی إِخْتِیَارِہٖ بَعْدَ ظُہُورِ مُوَافَقَتِہٖ‘‘[3] ان حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ بعد رکوع قیام کی صورت میں ہاتھ باندھ لینے چاہئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً، فعلاً ، تقریراً بھی ثابت ہے جبکہ رفع الیدین نماز میں صرف فعلاً اور تقریراً ثابت ہے۔
محمد صدیق المملکۃ العربیۃ السعودیہ۲۸/۲/۱۴۱۸ھ
ج: آپ نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کے لیے دلیل پیش فرمائی ہے :﴿ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم إِذَا کَانَ قَائِمًا فِی الصَّلٰوۃِ قَبَضَ بِیَمِیْنِہٖ عَلٰی شِمَالِہٖ ﴾ [وائل بن حجر فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ اپنے بائیں ہاتھ کو پکڑتے تھے] [4] انتہی ۔
[1] النسائی جلد۱ص۱۰۵ کتاب افتتاح باب وضع الیمین علی شمال فی الصلوۃ
[2] صحیح ابو عوانہ ص ۱۳۶ ج۲
[3] شرح الوقایہ ج۱ ص۱۵۹
[4] النسائی ۔ کتاب الافتتاح ج۱ ص۱۰۵