کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 184
ساتھی اورعاصم بن کلیب کے دوسرے شاگرد اس جملہ کو اس محل پر ذکر نہیں کرتے جس محل پر سفیان ثوری ذکر کرتے ہیں چنانچہ
(۱) زائدہ کا بیان ہے : ’’ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیَّ أَخْبَرَہُ قَالَ: قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلٰی رَسُوْل اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم کَیْفَ یُصَلِّیْ ؟ قَالَ : فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ قَامَ فَکَبَّرَ ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ ، حَتّٰی حَاذَتَا اُذُنَیْہِ ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی ظَہْرِ کَفِّہِ الْیُسْرٰی وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ‘‘۔ الحدیث[1]
(۲) اور زہیر بن معاویہ کے لفظ ہیں ’’عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَہُ قَالَ : قُلْتُ : لَأَنْظُرَنَّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم کَیْفَ یُصَلِّیْ ؟ فَقَامَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَتَا اُذُنَیْہِ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَہُ بِیَمِیْنِہِ‘‘۔ الحدیث [2]
(۳) اور عبدالواحد کا سیاق ہے : ’’حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقُلْتُ : لَأَنْظُرَنَّ کَیْفَ یُصَلِّیْ ؟ قَالَ : فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی کَانَتَا حَذْ وَمَنْکبیْہِ قَالَ : ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَہُ بِیَمِیْنِہِ‘‘ ۔ الحدیث[3]
(۴) اور عبداللہ بن ادریس کی روایت ہے ’’عن عاصم بن کلیب عن أبیہ عن وائل بن حجر قال: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم حِیْنَ کَبَّرَ أَخَذَ شِمَالَہٗ بِیَمِیْنِہٖ‘‘ [4]
تو عاصم بن کلیب کے ان مذکور بالا چار شاگردوں اور دوسرے کئی شاگردوں کے الفاظ وسیاق سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں ہاتھ باندھے دیکھا تو یہ انہوں نے آپ کو تکبیر تحریمہ کے بعد رکوع سے پہلے ہاتھ باندھے دیکھا ۔
رہا سفیان ثوری کا سیاق تو اس میں ’’ وَرَأیْتُہُ مُمْسِکًا یَمِیْنَہٗ إِلٰی شِمَالِہِ فِی الصَّلاَۃِ‘‘ کا عطف ’’رَأَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حِیْنَ کَبَّرَ‘‘ الخ پر ہے اور عطف بحر ف واو ہے اور معلوم ہے کہ واو ترتیب پر دلالت نہیں کرتی دیکھئے قرآن مجید میں ذبح بقرہ والا واقعہ پہلے بیان ہوا بعد میں ہے﴿ وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا﴾ الآیۃ حالانکہ قتل نفس پہلے ہے ذبح بقرہ سے واقعے میں تو بسا اوقات ایسا ہو جاتا ہے کہ واقعہ میں ایک چیز پہلے ہے مگر بیان میں آپ اسے بعد میں ذکر کرتے ہیں تو ترتیب بیان اور ترتیب واقع میں موافقت کوئی ضروری نہیں ۔
[1] مسند احمد ۴/۳۱۸
[2] مسند احمد ۴/۳۱۸
[3] مسند احمد ۴/۳۱۶
[4] مصنف ابن ابی شیبہ ۱/۳۹۰