کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 182
رکوع کے بعد س: رکوع کے بعد جو دعا ہم پڑھتے ہیں (یعنی حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ) کیا یہ دعا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے رکوع کے بعد پڑھی ہے کیا یہ دعا پڑھیں یا جو دعا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث میں منقول ہے وہ پڑھیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور2/7/89 ج: امام بخاری اپنی مایہ ناز کتاب صحیح بخاری ج۱ ص۱۱۰میں لکھتے ہیں : ﴿ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ الْمُجْمِرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیٰی بْنِ خَلاَّدٍ الزُّرَقِیِّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِیّ قَالَ کُنَّا نُصَلِّیْ یَوْمًا وَرَآئَ النَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ قَالَ سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَہٗ قَالَ رَجُلٌ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ مَنِ الْمُتَکَلِّمُ ؟ قَالَ أَنَا قَالَ رَأَیْتُ بِضْعَۃً وَثَلاَثِیْنَ مَلَکًا یَبْتَدِرُوْنَہَا اَیُّہُمْ یَکْتُبُہَا اَوَّلُ﴾ [حضرت رفاعۃ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا تو آپ نے ’’سمع اللّٰه لمن حمدہ ‘‘ کہا ایک آدمی نے آپ کے پیچھے ’’ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ‘‘ کہا پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون ہے جس نے بات کی ہے (یعنی ربنا ولک الحمد الخ) تو اس آدمی نے کہا میں نے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تیس سے کچھ زائد فرشتوں کو دیکھا کہ وہ جلدی کر رہے تھے کہ کون اس کلمے کو پہلے لکھے] ۴/۱۲/۱۴۰۹ ھ س: کیا رکوع کے بعد ربنا ولک الحمد الخ بلند آواز سے پڑھ سکتے ہیں ؟ محمد امجد طاہر آزاد کشمیر30دسمبر 1998 ج: رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بآواز بلند ’’ ربنا ولک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ‘‘ کہنے والی حدیث صحیح کا سیاق دلالت کر رہا ہے کہ اس واقعہ سے پہلے یہ ذکر بلند آواز کے ساتھ کرنے کا معمول نہیں تھا ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ مَنِ الْمُتَکَلِّمُ‘‘ کے الفاظ سے سوال کرنے کی ضرورت نہ تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ فَإِنَّہٗ لَمْ یَقُلْ بَأْسًا‘‘ کہنے کی بھی کوئی حاجت نہ تھی پھر اس واقعہ کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اس