کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 179
اس مسئلہ پر مزید تفصیل وتحقیق کی خاطر میری کتاب ’’مسئلہ رفع الیدین‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ان شاء اللہ بہت فائدہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سعادت دارین سے ہمکنار فرمائے آمین یا رب العالمین ۳/۴/۱۴۱۶ ھ س: نماز میں رفع الیدین فرض ہے یا سنت ہے ؟ محمد نواز شاہدؔ لدھیوالہ چیمہ ج: فرض یا سنت کی وضاحت کسی حدیث میں نہیں آئی البتہ احادیث سے یہ چیز ضرور ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں رفع الیدین کرتے تھے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم﴿صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ[1] [تم نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو] ۲۲ رمضان المبارک ۱۴۰۸ ھ س: رفع الیدین اور آمین بالجہر کے بارے میں بھی روشنی ڈالیں ؟ عبدالواحد گوجرانوالہ 29/1/87 ج: رفع الیدین کرنا اور آمین بالجہر کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے رفع الیدین کے لیے بخاری ، مسلم اور آمین بالجہر کے لیے ابوداود ، ترمذی ، مستدرک حاکم ملاحظہ ہوں ۔ ۱/۶/۱۴۰۷ ھ س: رفع الیدین اونچی آواز میں آمین اور ہاتھ باندھنا ۔ کیا ان کے بغیر نماز نہیں ہوتی ؟ محمد عادل لاہور2/4/94 ج: رفع الیدین ، اونچی آواز میں آمین اور ہاتھ باندھنے میں سے کسی ایک کو یا کوئی سے دو کو یا تینوں کو چھوڑ دینے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز نہیں رہتی اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جیسی ہوتی ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے :﴿صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ﴾ ۲۴/۱۰/۱۴۱۴ ھ س: رفع الیدین کے متعلق اکثر دوست کہتے ہیں کہ اس لیے رفع الیدین کیا گیا کہ منافق لوگ بغلوں میں بت لے کر آتے تھے اس سوال کا کیا جواب دیں کہ اس سوال کی تردید ہو سکے اور حقائق صحیحہ کا پتہ چل سکے حالانکہ ہمیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا حکم ہے ؟ محمد سلیم بٹ ج: یہ بتوں والی بات کتاب وسنت میں کہیں وارد نہیں ہوئی پھر اس بات کو کہنے والے خود تکبیر تحریمہ کے وقت اوروتروں میں دعائے قنوت کے وقت رفع الیدین کرتے ہیں تو آیا وہ بت لے کر آتے ہیں ؟ ۲۲/۱۱/۱۴۱۶ ھ س: کیا رفع الیدین حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آغاز اسلام سے ہی کرنے کا حکم دیا تھا یا درمیان میں یا آخر میں۔ بریلوی علماء کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے حضور علیہ السلام کو نماز کی تعلیم دیتے ہوئے رفع الیدین نہ کیا ؟ حافظ محمد فاروق کوٹ رادھا کشن ضلع قصور27/9/99
[1] [صحیح بخاری جلد اول ۔ کتاب الاذان ۔ باب الاذان للمسافر]