کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 178
حَمَّادِ عَنْ إِبْرَاہِیْمَ ، وَغَیْرُ حَمَّادٍ یَرْوِیْہِ عَنْ إِبْرَاہِیْمَ مُرْسَلاً عَنْ عَبْدِ اللّٰہ ِمِنْ فِعْلِہٖ غَیْرَ مَرْفُوْعٍ إِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَہُوَ الصَّوَابُ‘‘ سائل نے اس روایت کو دار قطنی میں دیکھ لیا تو انہیں اس کے بعد امام دار قطنی کا فیصلہ بھی دیکھ لینا چاہیے تھا اور روایت نقل کرنے کے ساتھ اس فیصلہ کو بھی نقل کرنا چاہیے تھا ۔ (۹) ’’اے ایمان والو اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو جب تم نماز پڑھو‘‘ قرآن مجید کی کسی آیت یا آیت کے کسی حصہ کا ترجمہ نہیں ۔ جو آیت سوال نامہ میں درج کی گئی ہے اس کا بھی یہ ترجمہ نہیں ہے لہٰذا سائل کی ذمہ داری ہے کہ وہ بذات خود یا مولانا امین صاحب اوکاڑوی یا ان کے استاذ رشید مولانا صفدر سرفراز صاحب گکھڑوی سے دریافت فرما کر قرآن مجید کی وہ آیت لکھیں جس کا ترجمہ ہو ’’اے ایمان والو اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو جب تم نماز پڑھو ‘‘۔ (۱۰) اس حدیث میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جو اس کے رکوع والے رفع الیدین کے متعلق ہونے پر دلالت کرتا ہو اس لیے اس حدیث سے استدلال کرنے سے پہلے اس کے رکوع والے رفع الیدین کے متعلق ہونے کو ثابت کریں آپ کی بات ’’وہ حدیث جس میں بوقت سلام اشارہ کرنے کی ممانعت ہے وہ دوسری ہے ‘‘ درست مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ پہلی حدیث (جو آپ نے نقل فرمائی) رکوع والے رفع الیدین کے متعلق ہو بدائع الصنائع کے حوالہ سے جو روایت آپ نے نقل فرمائی وہ اس کی دلیل نہیں بن سکتی کیونکہ وہ بلاسند ہے آپ پر لازم ہے کہ اس کی سند پیش کریں ۔ پھر غور کا مقام ہے آیا وتروں کی تیسری رکعت میں رفع الیدین بھی ’’سرکش گھوڑوں کے دم ہیں‘‘ کا مصداق ہے یا نہیں ؟ نیز وہ ’’اُسْکُنُوْا فِی الصَّلاَۃِ ‘‘ کے منافی ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو حنفی لوگ اسے بھی چھوڑ دیں اور اگر نہیں تو رکوع والے رفع الیدین پر نکتہ چینی کیوں ؟ جبکہ وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں اور رکوع والا رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے منسوخ بھی نہیں نہ اس حدیث سے اور نہ ہی کسی اور حدیث سے ۔ پھر سائل نے بار بار رکوع والے رفع الیدین کو منسوخ کہا اور قرار دیا اور معلوم ہے کہ جو چیز منسوخ ہو وہ قبل از نسخ مشروع ہوتی ہے اورمشروع چیز کا مذاق نہیں اڑایا جاتا اور نہ ہی اس کو مذموم چیز کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے تو اگر یہ حدیث رکوع والے رفع الیدین کے لیے ناسخ ہوتی یا اس سے ممانعت کے لیے ہوتی تو اس میں ’’ کَأَنَّہَا أَذْنَابُ خَیْلٍ شُمْسٍ ‘‘ الفاظ نہ ہوتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مشروع چیز کے متعلق ایسے الفاظ استعمال نہیں فرما سکتے ۔