کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 170
ج: باپ کو چاہیے کہ بچے کو پہلے تربیت دے کہ صف اور نماز میں کھڑے ہو کر ادھر ادھر نہیں دیکھنا اگر اس کے بعد بھی بچہ ادھر ادھر دیکھ لے تو محض اس کے ادھر ادھر دیکھنے سے صف میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہاں اگر وہ بچہ صف سے نکل باہر ہو تو دوسرے نمازی صف ملا لیں جس طرح وضوء ٹوٹنے سے کوئی آدمی صف سے نکل جائے تو دوسرے نمازی صف ملا لیتے ہیں ۔ ۱۶/۷/۱۴۲۰ ھ
س: کوئی انسان نماز پڑھ رہا ہو دوسرا آدمی ساتھ کھڑا ہو جائے تو جو کھڑا ہوا ہے تو اس کے اندر سے بدبو آ رہی ہے جسے دوسرا آدمی ناپسند کرے کیا وہ نماز توڑ کر دوسری صف میں کھڑا ہو سکتا ہے ؟ محمد یٰسین
ج: نہیں نماز سے فارغ ہو کر اس کو احسن طریقہ سے پیار محبت کے ساتھ سمجھا دیں ۔ ۱/۵/۱۴۱۹ ھ
س: اگر امام آخری تشہد میں ہو تو مسبوق جماعت میں شامل ہو یا وہ انتظار کرے کہ امام سلام پھیر دے اور وہ مسبوق اپنی نماز پڑھے ؟ محمد بشیر طیب کویت
ج: صحیح بخاری حدیث ۶۳۶ میں ہے :﴿فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا ، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوْا﴾ [جو تم پا لو اس کو پڑھو اور جو رہ جائے اس کو مکمل کرو] ابوداود میں ہے﴿کَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَائَ یَسْأَلُ : فَیُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلاَتِہٖ ، وَأَنَّہُمْ قَامُوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم مِنْ بَیْنِ قَائِمٍ وَّرَاکِعٍ وَّقَاعِدٍ وَّمُصَلٍّ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ قَالَ: فَجَائََ مُعَاذٌ ، فَأَشَارُوْا إِلَیْہِ ، فَقَالَ مُعَاذٌ : لاَ أَرَاہُ عَلٰی حَالٍ إِلاَّ کُنْتُ عَلَیْہَا ۔ قَالَ: فَقَالَ : إِنَّ مُعَاذًا قَدْ سَنَّ لَکُمْ سُنَّۃً کَذٰلِکَ فَافْعَلُوْا﴾ [1] [آدمی جب آتا تھا سوال کرتا پس اسے بتا دیا جاتا کہ اتنی نماز گذر چکی ہے اور بے شک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوتے کوئی قیام کرنے والا کوئی رکوع کرنے والا کوئی بیٹھنے والا اورکوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والا ۔ اس نے کہا پس آئے معاذ رضی اللہ عنہ پس لوگوں نے اس کی طرف اشارہ کیا ۔ پس معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں جس حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں گا اسی طرح کروں گا۔ اس نے کہا پس فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شک معاذ رضی اللہ عنہ نے تمہارے لیے ایک اچھا طریقہ بنایا ہے اسی طرح کیاکرو]اور اس مضمون کی دیگر احادیث کا تقاضا ہے مسبوق کو آخری تشہد میں بھی شامل ہونے کا حکم ہے ۔ ۱۳/۸/۱۴۲۰ ھ
آمین بالجہر
س: اگر کوئی شخص یہ ثابت کر دے کہ صحاح ستہ میں یہ حدیث موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ اے لوگو نماز میں آمین بلند آواز سے کہا کرو تو ثبوت لانے والے کو مبلغ پانچ صد روپے انعام دیا جائے گا۔ سید دلدار شاہ جامعہ دار الاسلام توحیدیہ چربٹ سائل عبدالرحمن ایبٹ آباد15/8/95
[1] [صحیح ابی داود /۵۲۳ [باب کیف الاذان ۔ کتاب الصلوۃ]