کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 144
ج: اس سوال میں مندرج روایات سے متعلقہ جوابات ترتیب وار نیچے لکھے جاتے ہیں بفضل اللہ تعالیٰ وتوفیقہ ۔
(۱) دو سکتوں سے متعلق سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ والی روایت ضعیف ومعلول ہے کیونکہ اس کی سند میں حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ ہیں ان کے متعلق تقریب میں لکھا ہے ’’ وکان یرسل کثیرا ویدلس‘‘ (۶۹) یہ کثرت سے ارسال اور تدلس کیا کرتے تھے اور اس مقام پر انہوں نے سماع کی تصریح نہیں فرمائی اس اجمال کی تفصیل معلوم کرنا چاہتے ہوں تو ارواء الغلیل (۲/۲۸۴-۲۲۸/۵۰۵) اور سلسلہ ضعیفہ (۲/۲۵- ۲۶/ ۵۴۷) دیکھ لیں ۔
(۲) عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی یہ روایت قرات کے دوران وقفات وسکتات سے متعلق ہے جیسا کہ اس کے الفاظ سے ظاہر ہے اور آیات کے درمیان وقفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے دو سکتوں پر استدلال درست نہیں یاد رہے تحریمہ کے بعد اور قرات سے پہلے والا سکتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
(۳) اس کی ایک سند میں ابن لہیعہ اور دوسری سند میں مثنی بن صباح ہیں یہ دونوں ضعیف ہیں بر سبیل تنزل اگر تسلیم کر لیا جائے کہ یہ روایت حسن لغیرہ ہے جیسا کہ صلاۃ المسلمین والے کی عبارت سے واضح ہے تو بھی اس سے دو سکتے ثابت نہیں ہوتے اس سے تو صرف ایک ہی سکتہ ثابت ہوتا ہے جو قرات سے پہلے ہوتا ہے اور اس سکتے پر تمام امام عمل کرتے ہیں ۔
(۴) یہ روایت موقوف ہے اور موقوف حجت نہیں کیونکہ حجت اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ثابتہ ہے پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایک قول تو یہ ہے اور دوسرا قول وہ ہے جس کو آپ نے نمبرپانچ میں ذکر کیا ہے اور اس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حکم دے رہے ہیں ’’ وَاسبِقْہُ‘‘ اور اس سے (امام سے) پہلے پڑھ لو‘‘ اگر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دوسرے سکتے میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کے قائل ہوتے تو مقتدی کو امام سے پہلے سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم نہ دیتے تو اس روایت سے پتہ چلا کہ نمبر چار والی روایت کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کرنا بعض راویوں کا وہم ہے وہ تو ابو سلمہ۔ رحمہ اللہ تعالیٰ۔کا قول ہے جسے غلطی سے کسی راوی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بنا دیا ہے ۔ واللہ اعلم ۱/۸/۱۴۱۰ ھ
س: (۱) ماذا موقف الشیخ الالبانی حفظہ اللّٰہ حول القراء ۃ خلف الامام وما کتبہ فی ہذا الموضوع فی رسالتہ النافعۃ الشہیرۃ صفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم من صفحۃ ۷۹ الی صفحۃ ۸۲؟
(۲) جہر المؤتمین بقولہم سبحان ربی الاعلی فیما یقرأ الامام سبح اسم ربک الاعلی ہل