کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 142
ابی ہریرہ رضی للّٰهُ عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی للّٰهُ علیہ وسلم لاَ تُجْزِئُ صَلٰوۃٌ لاَ یُقْرَا فِیْہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ قُلْتُ فَاِنْ کُنْتُ خَلْفَ الْاِمَامِ فَأَخَذَ بِیَدِیْ وَقَالَ إِقْرَأْ بِہَا فِیْ نَفْسِکَ یَا فَارِسِیْ﴾ [1]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نماز میں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی گئی وہ کفایت نہیں کرے گی ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں میں نے کہا اگر میں امام کے پیچھے ہوں؟ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اے فارسی اپنے نفس میں پڑھا کر ۔ تو ان احادیث سے پتہ چلا امام ہو مقتدی ہو منفرد ہو سب پر سورۃ فاتحہ پڑھنا لازم ہے] ۱۱/۵/۱۴۱۶ ھ
س: سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھنے کے متعلق ۔ کیا یہ سورۃ فاتحہ فرض ہے ؟ اگر مقتدی یا امام نہ پڑھے تو اس کی نماز ہو جاتی ہے ؟
عبدالواحد گوجرانوالہ 29/1/87
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’نہیں کوئی نماز اس کی جس نے نہ پڑھی فاتحۃ الکتاب‘‘[2] ۱/۶/۱۴۰۷ ھ
س: سورۃ فاتحہ امام سے پہلے یا امام کے ساتھ یا بعد میں ان تینوں صورتوں میں کون سی صورت افضل ہے ؟ اقبال صدیق مدینہ منورہ
ج: سورۃ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے امام سے پہلے ، امام کے ساتھ اور امام کے بعد تینوں صورتوں میں سے افضل صورت کے متعلق کوئی نص میرے علم میں نہیں ۔ ۱۵/۸/۱۴۱۲ ھ
س: بعض لوگ کہتے ہیں کہ نماز میں سکتے تین ہیں اور جو درمیانہ سکتہ ہے یعنی سورۃ فاتحہ کے بعد والا جو لوگ نماز کے درمیان میں آتے ہیں یعنی جب امام قرات کرتا ہے وہ آ کر امام کی قرات کو سنے کیونکہ قرآن حکیم میں آیا ہے جب قرآن پڑھا جائے اس وقت سکوت اختیار کیا جائے اور پھر جب امام اپنی قرات مکمل کرے یعنی سورۃ فاتحہ پڑھ لے اس کے بعد آنے والا شخص سورۃ فاتحہ پڑھے اور سکتہ بھی اتنا لمبا ہونا چاہیے کہ وہ شخص سورۃ فاتحہ آسانی سے پڑھ لے اگر ایسا ہی ہے جو میں نے تحریر کیا ہے تو وضاحت کریں؟
سلیم الرحمان فیصل آباد
ج: بلاشبہ نماز کے قیام میں دو یا تین سکتات ثابت ہیں تکبیر تحریمہ اور قرات فاتحہ کے درمیانی سکتہ کا برائے دعائے استفتاح اور بقدر دعائے استفتاح اللہم باعد بینی الخ ہونا تو ثابت ہے البتہ اس کے بعد والے سکتہ کا لمبا ہونا پھر اس کا مقتدیوں کے سورۃ فاتحہ پڑھنے کی خاطر ہونا دونوں چیزیں کسی مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہاں مقتدی کے لیے بھی سورۃ فاتحہ پڑھنا فرض وضروری ہے خواہ وہ امام کے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ پڑھ لے یا پہلے یا بعد ۔
[1] [صحیح ابن خزیمہ ج۱ ص۲۴۸]
[2] صحیح البخاری [الاذان ۔ باب وجوب القراء ۃ للامام والماموم فی الصلوات کلہا ۔ مسلم ۔ الصلاۃ ۔ باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ]