کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 138
بالا نص کے مقابلہ میں ہے ’’ وَالْقِیَاسُ فِی مُقَابَلَۃِ النَّصِّ لاَ یَصِحُّ‘‘ [اور نص کے مقابلہ میں قیاس درست نہیں] واللہ اعلم ۲۴/۱/۱۴۲۰ ھ
س: ایک شخص مسجد میں نماز کے لیے آتا ہے پہلی صف مکمل ہو چکی ہو ۔ وہ تنہا نماز پڑھتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نظر آتا ہے کہ کوئی شخص تنہا صف کے پیچھے نماز نہ پڑھے [1] اور اگر کوئی تنہا نماز نہ پڑھے تو جماعت جا رہی ہے کیا وہ صف اول سے آدمی کھینچ سکتا ہے یا نہیں ۔ اگر نہیں تو وہ تنہا نماز پڑھے یا نہ پڑھے ؟ ابو عبدالقدوس کوٹ میاں محمد اکرم شاہ بلاول
ج: ابوداود کی حدیث﴿قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی للّٰهُ علیہ وسلم اَتِمُّوْا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ، ثُمَّ الَّذِیْ یَلِیْہِ ، فَمَا کَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْیَکُنْ فِی الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ﴾ [پہلی صف کو مکمل کرو پھر جو اس کے ساتھ ملتی ہے اور جو کوئی نقص ہو پس وہ آخری صف میں ہو] [2]پر عمل کرتے ہوئے وہ اکیلا ہی صف کے پیچھے کھڑا ہو جائے اگر کوئی اور آ دمی اس کے ساتھ آ کر مل جائے تو فبہا ورنہ جتنی رکعتیں اس نے اکیلے پڑھیں امام کے سلام پھیرنے کے بعد ان کا اعادہ کرے کیونکہ ابوداود ، ترمذی اور مسند احمد میں حدیث ہے :﴿رَأٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم رَجُلاً یُصَلِّیْ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَاَمَرَہٗ اَنْ یُعِیْدَ الصَّلٰوۃَ﴾[3] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا وہ صف کے پیچھے اکیلا ہی نماز پڑھ رہا تھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا] رہی اگلی صف سے آدمی کھینچنے والی روایت تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور امام کی دائیں جانب کھڑے ایک مقتدی کو ایک اور مقتدی آ جانے پر پیچھے کرنے سے اگلی صف سے آدمی کھینچنے پر استدلال درست نہیں ۔ کما لا یخفی ۔ ۱۸/۱۰/۱۴۱۷ ھ
س: الف نمازی آدمی ہے ۔ مگر بعض اماموں کی اقتداء میں نماز صرف اس لیے ادا نہیں کرتا کہ ان کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے اس کا دل مسلسل دکھتا رہتا ہے ۔ دوران نماز اس کی بے چینی اپنی انتہاء کو چھو رہی ہوتی ہے ۔ امام ایک موحد مسلمان ہے جبکہ اس مصلّٰی پر کوئی اور امام نماز پڑھائے تو الف نماز میں لذت وراحت محسوس کرتا ہے ۔ کیا مذکورہ صورت حال کے باوصف الف اس موحد امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کا شرعاً پابند ہے ؟ جواب اگر اثبات میں ہو تو ایسی نماز درجہ قبولیت کو پہنچ سکتی ہے جس کے دوران میں نمازی ، امام کے پیچھے سے بھاگ جانے پر تلا ہوا ہو امام کے ساتھ کسی قسم کاکوئی اختلاف اور عناد بھی بالکل نہیں ہے ۔ محمد صدیق لالہ موسیٰ17 اکتوبر 1990
[1] مفہوماً ابن ماجہ وغیرہ
[2] [سنن ابی داود کتاب الصلوۃ باب تسویۃ الصفوف]
[3] [ابوداؤد۔ابواب الصفوف۔ باب الرجل یصلی وحدہ خلف الصف۔]