کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 134
پھر اس کی سند میں زیاد بن زید کوفی ہیں جن کے متعلق تقریب میں لکھا ہے ’’زِیَادُ ابْنُ زَیْدٍ السُوَائِیُ الْأَعْصَمُ بِمُہْمَلَتَیْنِ الْکُوْفِیُ مَجْہُوْلُ مِنَ الْخَامِسَۃِ ۔ ۱ ھ (۱۱۰) ‘‘ علامہ زیلعی حنفی نصب الرایہ میں لکھتے ہیں ’’وَلَمْ أَرَ مَنْ عَزَاہُ لِأَبِیْ دَاوُدَ إِلاَّ عَبْدُ الْحَقِ فِی أَحْکَامِہِ ، وَلَمْ یَتَعَقَّبْہُ ابْنُ الْقَطَّانِ فِی کِتَابِہِ مِنْ جِہَۃِ الْعَزْوِ عَلَی عَادَتِہِ فِی ذٰلِکَ ، وَإِنَّمَآ تَعَقَّبَہُ مِنْ جِہَۃِ التَضْعِیْفِ ، فَقَالَ : عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ إِسْحَاقَ ہُوَ ابْنُ الْحَارِثِ أَبُوْ شَیْبَۃَ الْوَاسِطِیُّ قَالَ فِیْہِ ابْنُ حَنْبَلٍ، وَأَبُوْ حَاتِمٍ: مُنْکَرُ الْحَدِیْثِ ۔ وَقَالَ ابْنُ مَعِیْنٍ : لَیْسَ بِشَیْئٍ۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ : فِیْہِ نَظَرٌ : زِیَادُ بْنُ زَیْدٍ ہٰذَا لاَ یُعْرَفُ ، وَلَیْسَ بِالْأَعْسَمِ[1]۔ انتہی وَرَوَاہُ أَحْمَدُ فِی مُسْنَدِہِ ، وَالدَّارَ قُطْنِیُّ ، ثُمَّ الْبَیہَقِیُّ مِنْ جِہَتِہِ فِی سُنَنِہِمَا قَالَ الْبَیہَقِیُّ فِی الْمَعْرِفَۃِ : لاَ یَثْبُتُ إِسْنَادُہُ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْوَاسِطِیُّ ، وَہُوَ مَتْرُوْکٌ ۔ انتہی ، وَقَالَ النَوَوِیُ فِی الْخُلاَصَۃِ ، وَفِی شَرَحِ مُسْلِمٍ : ہُوَ حَدِیْثُ مُتَّفَقٌ عَلَی تَضْعِیْفِہِ ، فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ إِسْحَاقَ ضَعِیْفٌ بِالْاِتِّفَاقِ ۔ انتہی‘‘ (۱/۳۱۴) تو یہ روایت اس قابل نہیں کہ اس سے استدلال کیا جائے کیونکہ وہ ثابت ہی نہیں ۔ (۲) بیہقی کے کلام میں گذرا کہ اس کی سند میں عبدالرحمن بن اسحاق واسطی ہے جو متروک ہے لہٰذا اس سے استدلال کرنا بھی درست نہیں اس کے علاوہ اس روایت کی کوئی سند صاحب تحریر کو معلوم ہو تو وہ لکھیں اور اس چیز کو ملحوظ رکھیں کہ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہو اور تَحْتَ السُّرَّۃ کے لفظ یا معنی پر مشتمل ہو کیونکہ انہوں نے اس نمبر میں یہی کچھ لکھا ہے ۔ (۳) اس کی سند نہ تو ابن حزم نے ذکر کی اور نہ ہی جواہر النقی والے نے اور مجھے بھی ابھی تک کہیں نہیں ملی لہٰذا صاحب تحریر کے ذمہ ہے کہ وہ اس کی سند بیان فرمائیں۔ (۴،۵) یہ دونوں روایتیں مقطوع ہیں اور مقطوع روایت حجت نہیں ہوتی ۔ واللہ اعلم ۱۰/۱۱/۱۴۱۷ ھ س: ایک آدمی فجر کی نماز شروع کرتا ہے ۔ تو ثناء سبحانک اللہم یا کوئی دوسری مسنون دعا صرف سنتیں شروع کرتے وقت پڑھے گا یا کہ فرضوں کے ساتھ دوبارہ پڑھنا ہو گی ؟ نیز ایک آدمی جماعت کے ساتھ دوسری یا تیسری رکعت میں ملتا ہے تو اسے بھی یہ دعا پڑھنا ہو گی ؟ محمد صفدرتحصیل کامونکی ضلع گوجرانوالہ2/3/98 ج: ہر نمازی نے تکبیر تحریمہ کے بعد متصل شروع ہونے والی رکعت میں قراء ت سے پہلے سبحانک اللّٰهم یا
[1] یہ لفظ محولہ بالا کتاب میں اسی طرح لکھا ہے ۔ عنہ