کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 128
حوالہ نمبر۷ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ عورتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کس طرح نماز پڑھتی تھیں فرمایا کہ پہلے چوکڑی بیٹھتی تھیں پھر ان کو حکم دیا گیا خوب سمٹ کر بیٹھا کریں ۔[1]
حوالہ نمبر ۸ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ تشہد میں دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھا کریں اور عورتوں کو حکم دیا کرتے کہ سمٹ کر بیٹھیں۔[2]
جامعہ دار الاسلام توحیدیہ چربٹ سائل عبدالرحمن ایبٹ آباد
ج: آپ نے مرد وعورت کے نماز میں رفع الیدین جلوس اور سجود میں فرق کے سلسلہ میں کچھ حوالہ جات ارسال فرمائے ہیں ترتیب وار ان پر کلام مندرجہ ذیل ہے بتوفیق اللہ تبارک وتعالیٰ وعونہ ۔
اس روایت کے متعلق مجمع الزوائد ص۱۰۳ ج۲ پر لکھا ہے ’’ قُلْتُ : لَہٗ فِی الصَّحِیْحِ وَغَیْرِہٖ فِیْ رَفْعِ الیَدَیْنِ غَیْرَ ہٰذَا الْحَدیْثِ رَوَاہُ الطَّبْرَانِیْ فِیْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ فِیْ مَنَاقِبِ وَائِلٍ مِنْ طَرِیْقِ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتِ حُجْرٍ عَنْ عَمَّتِہَا أُمِّ یَحْیٰی بِنْتِ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَلَمْ أَعْرِفْہَا وَبَقِیَّۃُ رَجَالِہٖ ثِقَاتٌ‘‘ ۔ تو یہ روایت بوجہ مجہولیت راویہ کمزور ہے قابل احتجاج نہیں ۔
اس روایت کو بیہقی ص ۲۲۳ ج نمبر۲ کے حوالہ سے نقل کیا گیا ہے اور بیہقی کے اسی صفحہ ۲۲۳ پر اس روایت کو ضعیف قرار دیا گیا ہے چنانچہ امام بیہقی لکھتے ہیں ’’قَالَ أَبُوْ أَحَمَدَ : أَبُوْ مُطِیْعٍ بَیِّنُ الضُّعْفِ فِیْ أَحَادِیْثِہٖ ، وَعَامَّۃُ مَا یَرْوِیْہٖ لاَ یُتَابَعْ عَلَیْہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللّٰهُ : وَقَدْ ضَعَّفَہٗ یَحْیٰی بْنُ مَعِیْنٍ وَغَیْرُہٗ‘‘ ۔ نیز امام بیہقی اس سے پچھلے ص ۲۲۲ پر لکھتے ہیں ’’ وَقَدْ رُوِیَ فِیْہِ حَدِیْثَانِ ضَعِیْفَانِ لاَ یُحْتَجُّ بِأَمْثَالِہِمَا‘‘ پھر دوسرے نمبر پر اس روایت کو بیان کرتے ہیں جو حوالہ نمبر ۲ میں نقل کی گئی ہے اب نامعلوم صاحب حوالہ جات نے حوالہ نمبر۲ میں امام بیہقی کے فیصلہ کو کیوں نظر انداز فرما دیا ۔
پھر اس روایت میں ہے ’’عورت جب نماز میں بیٹھے تو دایاں ران بائیں ران پر رکھے‘‘ جبکہ اس روایت کو بطور دلیل پیش کرنے والوں کی عورتیں بھی جب نماز میں بیٹھتی ہیں تو دائیں ران کو بائیں ران پر نہیں رکھتیں۔﴿ أَتَامُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَکُمْ﴾ یاد رہے ترجمہ ’’دایاں ران بائیں ران پر رکھے‘‘ حوالہ جات پیش کرنے والوں نے کیا ہے یہ راقم تو محض ناقل ہے۔
[1] جامع المسانید امام اعظم ص ۴۰۶ ج۱
[2] بیہقی ص ۲۳۲ ج۲