کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 126
وہ حکم سے وہ یحییٰ بن جزار سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں اس نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھلی جگہ میں نماز پڑھی آپ کے سامنے کچھ بھی نہیں تھا ۔ اور یہ بھی سترہ کے واجب نہ ہونے کی دلیل ہے ۔
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ستونوں کے لیے جلدی کرتے مصنف ابن ابی شیبہ (۱/۲۷۷) کے ایک مطبوعہ نسخہ میں ہے ’’ہم کو عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا وہ اوزاعی سے وہ یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کرتے ہیں اس نے کہا میں نے انس بن مالک کو مسجد حرام میں دیکھا اس نے ایک لاٹھی کو گاڑھا ہوا تھا اس کی طرف نماز پڑھ رہا تھا‘‘ ۔
اور (امام ابن ابی شیبہ ) فرماتے ہیں کہ ہم کو ابوبکر نے بیان کیا اس نے کہا ہم کو وکیع نے حدیث سنائی وہ ہشام بن غاز سے وہ نافع سے بیان کرتے ہیں اس نے کہا ابن عمر رضی اللہ عنہما تھے جب مسجد کے کسی ستون کو نہ پاتے تو مجھے فرماتے میری طرف اپنی پیٹھ کر لے ۔
اور (امام ابن ابی شیبہ فرماتے ہیں) ہم کو عبدالوہاب الثقفی نے بیان کیا وہ عبیداللہ سے وہ نافع سے بیان کرتے ہیں بے شک عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک آدمی کو بٹھاتے پس اس کے پیچھے نماز پڑھتے اور لوگ اس آدمی کے آگے سے گزرتے ۔
یہ احادیث اور تمام سترہ کی مرفوع احادیث نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت میں مسجد اور مسجد کے باہر کوئی فرق نہیں کرتیں ۔ واللہ اعلم] ۱۰/۵/۱۳۱۶ ھ
نماز سے متعلقہ دیگر احکام
س: قیام ، رکوع ، سجدہ اور تشہد میں نمازی کو نگا ہ کہاں رکھنی چاہیے ؟ محمد سلیم بٹ
ج: بہتر ہے نمازی کی نگاہ سجدہ والی جگہ سے تجاوز نہ کرے اگر کسی وجہ سے متجاوز ہو جائے تو نماز ہو جائے گی البتہ نماز میں التفات منع ہے ۔[’’ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ : یَا اَنَسُ اِجْعَلْ بَصَرَکَ حَیْثُ تَسْجُدُ‘‘[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے انس ! اپنی نگاہ سجدے کی جگہ پر رکھو] ۲۲/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: کیا کوئی شخص کسی کی نمازیں ادا کر سکتا ہے جب کہ وہ شخص فوت ہو گیا ہو ؟ سید راشد علی سکھر
ج: میت کی طرف سے اس کی زندگی کی نہ پڑھی ہوئی نماز کو میت کے وارثوں کا پڑھنا کتاب وسنت میں کہیں نہیں
[1] [رواہ البیہقی حوالہ مشکوٰۃ۔کتاب الصلاۃ۔باب ما لا یجوز من العمل فی الصلاۃ وما یباح منہ الفصل الثانی] [قال الالبانی لکن فی الباب احادیث اخری تؤید مشروعیۃ النظر الی موضوع السجود فانظر ص:۴۳۔۴۴ من صفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم]