کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 125
خَاصَّۃً یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہٗ کَانَ ہُنَاکَ شَیْئٌ مُغَایِرٌ لِلْجِدَارِ الخ مِنْ بَابِ الْاِسْتِدْلاَلِ بِمَفْہُوْمِ اللَّقَبِ ، وَلَیْسَ بِحُجَّۃٍ بِالْاِتِّفَاقٍ ، وَانْظُرْ لِذٰلِکَ إِرْشَادَ الْفُحُوْلِ ۔ ہٰذَا وَقَالَ ابْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ فِیْ مُصَنَّفِہٖ : حَدَّثَنَآ أَبُوْ مُعَاوِیَۃَ عَنْ حَجَّاجٍ عَن الْحَکَمِ عَنْ یَحْیٰی بْنِ الْجَزَارِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم فِيْ فَضَائٍ لَیْسَ بَیْنَ یَدَیْہِ شَیْئٌ۔ (۱/۲۷۸) وَہُوَ أَیْضًا دَلِیْلُ عَدْمِ وُجُوْبِ السُّتْرَۃِ ۔ (۲) کَانَ کِبَارُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم یَبْتَدِرُوْنَ السَّوَارِیَ ، وَفِی النُّسْخَۃِ الْمَطْبُوْعَۃِ لِلْمُصَنَّفِ لِاِبْنِ أَبِیْ شَیْبَۃَ : حَدَّثَنَا عِیْسٰی بنُ یُوْنُسَ عَنِ الْأَوْزَاعِیْ عَنْ یَحْیٰی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَدْ نَصَبَ عَصًا یُصَلِّیْ إِلَیْہَا ۔ (۱/۲۷۷) وَ حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرٍ قَالَ : ناوَکِیْعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا لَمْ یَجِدْ سَبِیْلاً إِلٰی سَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ قَالَ لِیْ : وَلِّنِیْ ظَہْرَکَ ۔ (۱/۲۷۹) وَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیْ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُقْعِدُ رَجُلاً ، فَیُصَلِّیْ خَلْفَہٗ وَالنَّاسُ یَمُرُّوْنَ بَیْنَ یَدَیْ ذٰلِکَ الرَّجُلِ ۔ (۱/۲۸۰) ہٰذَا وَأَحَادِیْثُ السُّتْرَۃِ الْمَرْفُوْعَۃُ ، وَالنَّاہِیَۃُ عَنِ الْمُرُوْرِ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّیْ لَمْ تُفَرِّقْ بَیْنَ الْمَسْجِدِ وَغَیْرِہٖ ، وَاللّٰهُ أَعْلَمُ ۱۰/۵/۱۴۱۶ ھ ج: [آپ نے مجھ سے دو چیزوں کا سوال کیا ہے ۔ اولاً : بعض اہل علم کے قول کے متعلق کہ اس میں مطلق سترہ کی نفی مراد نہیں ہے بلکہ اس نے اس سترہ کی نفی مراد لی ہے الخ کیا وہ صحیح ہے قابل قبول ہے ؟ الثانی : آپ نے صحابہ کے متعلق پوچھا ہے کہ وہ مساجد کے اندر اپنے سامنے سترہ لگاتے تھے ؟ اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق اور مدد سے جواب آ رہا ہے ۔ صحیح نہیں ہے اور نہ ہی قابل قبول ہے اس لیے کہ اسکی دلیل نہیں ہے اور بخاری کا باب قائم کرنا اور کرمانی اور عینی کا میلان جس طرف وہ دونوں مائل ہوئے ہیں دلیل نہیں بنتے اور ان کے بعض کا کہنا کہ خاص طور پر دیوار کی نفی کرنا اس چیز کی دلیل ہے کہ وہاں دیوار کے علاوہ کوئی چیز تھی ۔ تو اس دلیل کا تعلق مفہوم لقب سے ہے اور یہ بالاتفاق حجت نہیں ہے اس کے لیے ارشاد الفحول دیکھو ۔ اور ابن ابی شیبہ نے کہا اپنے ’’مصنف‘‘ (۱/۲۷۸) میں ہم کو ابو معاویہ نے بیان کیا وہ حجاج سے بیان کرتے ہیں