کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 119
السبب ہے لہٰذا اس مقام پر جرح کو ترجیح حاصل ہے تو ان دو وجوہ کے باعث یہ روایت قابل قبول نہیں اور ابوداود ، منذری وغیرہ کے سکوت کو اس روایت کی صحت کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا ۔
ثانیاً : اس لیے کہ اس روایت کا مرفوع ہونا معلوم نہیں کیونکہ بنو نجار کی اس عورت کے صحابیہ ہونے سے لازم نہیں آتا ، کہ وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کی چیز ہی بیان کریں کیونکہ صحابہ بہت دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کی چیزیں بھی بیان کر دیتے ہیں بالکل اسی طرح بلال رضی اللہ عنہ کے موذن وصحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کے تمام کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کے ہوں۔
ثالثاً : اس لیے کہ اس میں اذان سے قبل تعوذ ودرود کا تو سرے سے نام ونشان ہی نہیں نہ ہی درود ابراہیمی کا اور نہ ہی درود بریلوی کا لہٰذا اس روایت سے بریلویوں کا استدلال نادرست ہے ۔
س: اس گاؤں میں ایک ایسا کتا ہے ۔ جو ہماری مسجد کی اذان کے وقت ایک خاص قسم کی آواز نکالتا ہے۔ کو کو لمبی آوازمیں ہوتی ہے ۔ مغرب عشاء اور فجر کی اذانیں جب ہوتی ہیں تو ایسا کرتا ہے ۔ ہمارے قریب دو مساجد ہیں ان کی اذان کے وقت وہ کتا ایسا نہیں کرتا ہے ۔ وہ مساجد بریلویوں کی ہیں ۔ (۱) یہ کتا ایسے کیوں کرتا ہے ؟ (۲) اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے ؟
قاری محمدتحصیل چونیاںضلع قصور13مارچ 1996
ج: (۱) اپنی طبیعت شیطانیہ کی وجہ سے ایسا کرتا ہے کیونکہ حدیث میں آتا ہے شیطان جب اذان ہوتی ہے تو گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے اتنی دور جا کر دم لیتا ہے جہاں اس کو اذان کی آواز سنائی نہ دے [1]یہ چونکہ کتا ہے بھاگتا نہیں صوت اذان کے بوجھ کی وجہ سے بھونکتا ہے علاج یہ ہے تعوذ پڑھا جائے اور اس کتے کو بوقت اذان کچھ دن باقاعدگی کے ساتھ بھگایا جائے ۔باقی بعض اذانیں سن کر اس کا نہ بھونکنا تو اس کی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ ؎
رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی
(۲) اس کا جواب نمبر۱ میں بیان ہو چکا ہے ۔ واللہ اعلم ۲۱/۱۱/۱۴۱۷ ھ
س: کیا اکیلے نماز پڑھنے کے لیے اقامت کہنی چاہیے کہ نہیں؟ محمد امجد آزاد کشمیر18 مارچ 1999
ج: اکیلے نماز پڑھنے کے لیے اذان واقامت درست ہے دیکھیں نسائی شریف جلد اول کتاب الاذان باب الاذان لمن یصلی وحدہ وباب الاقامۃ لمن یصلی وحدہ [حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : تمہارا پروردگار بکریاں چرانے والے سے تعجب کرتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رہ کر اذان دیتا
[1] [بخاری۔الاذان۔ باب فضل الاذان۔ مسلم۔الصلاۃ۔باب فضل الاذان وہرب الشیطان عند سماعہ]