کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 118
وَاسْتَعِیْنُکَ عَلٰی قُرَیْشٍ اَنْ یُقِیْمُوْا دِیْنَکَ ثُمَّ یُؤَذِّنُ﴾ [اے اللہ میں تیری تعریف کرتا ہوں اور قریش پر تجھ سے مدد مانگتا ہوں تاکہ وہ تیرے دین کو قائم کریں پھر وہ اذان دیتا]
اور پھر راویۃ حدیث قسم کھا کر بیان کرتی ہے بلاناغہ سیدنا حضرت بلال رضی اللہ عنہ یہ الفاظ کہا کرتے تھے ۔
آپ سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ راقم ناچیز کو تحقیق کی ضرورت ہے اس لیے بغور نظر توجہ فرما کر تحقیقی جواب سے نوازیں کیونکہ بریلوی بدعتی اس روایت سے اذان سے قبل الصلاۃ والسلام کہنا ثابت کرتے ہیں ۔ [1] ابو حمزہ یاسر17/11/89
ج: سنن ابی داود کے باب الاذان فوق المنارۃ سے آپ نے ایک روایت نقل فرما کر اس کے متعلق پوچھا ہے تو اس سلسلہ میں گذارش ہے کہ بریلوی لوگوں کا اس روایت سے اذان سے قبل اپنے مخصوص درود ’’الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللّٰه‘‘ الخ پر استدلال درست نہیں ۔
اولاً :تو اس لیے کہ اس روایت کی سند کمزور ہے اور اس کمزوری کی دو وجہیں ہیں ۔
پہلی وجہ :اس کی سند میں احمد بن محمد بن ایوب نامی ایک راوی ہیں جن کے متعلق یعقوب بن شیبہ کہتے ہیں ’’ لَیْسَ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِیْثِ وَاِنَّمَا کَانَ ورَّاقًا‘‘[2]اور ابو احمد حاکم فرماتے ہیں ’’ لَیْسَ بِالْقَوِی عِنْدَہُمْ‘‘[3] نیز یحییٰ بن معین کہتے ہیں ’’ ہُوَ کَذَّابٌ‘‘[4]
دوسری وجہ : اس کی سند میں محمد بن اسحاق ہیں جن کے متعلق حافظ ابن حجر لکھتے ہیں ۔ ’’ إِمَامُ الْمَغَازِیْ صَدُوْقٌ یُدَلِّسُ وَرُمِیَ بِالتَّشَیُّعِ وَالْقَدْرِ‘‘[5]اصول حدیث کی کتابوں میں لکھا ہے مدلس راوی جب تک اپنے شیخ سے سماع کی تصریح نہ کرے تب تک اس کی روایت قابل قبول نہیں اور مندرجہ بالا روایت محمد بن اسحاق نے بصیغہ ’’عن‘‘ بیان کی ہے اپنے سماع کی تصریح نہیں فرمائی ۔ یہ تو محمد بن اسحاق کے متعلق صحیح موقف ہے باقی حنفی لوگ محمد بن اسحاق کے بارے میں کیا کچھ کہتے ہیں اس سلسلہ میں احسن الکلام کا متعلقہ مقام دیکھیں احسن الکلام کا حوالہ اس لیے دیا ہے کہ فاتحہ خلف الامام کے موضوع پر بریلوی لوگ بھی عموماً اسی کتاب پر اعتماد کرتے ہیں ۔
ایک شبہ اور اس کا ازالہ : احمد بن محمد بن ایوب کو بعض محدثین نے ثقہ بھی کہا ہے مگر اس پر جرح کرنے والوں کی جرح مقدم ہے ایک تو اس لیے کہ اس میں ایک زائد چیز کی نشاندہی کی گئی ہے دوم اس لیے کہ جرح اس مقام پر مفسر مبین
[1] ملاحظہ ہو: دلائل البرکات ص ۴۰ مصنف قاری محمد نواز صدیقی بریلوی چکوال
[2] تہذیب التہذیب ۱/۷۱
[3] تہذیب التہذیب ۱/۷۱
[4] میزان الاعتدال ۱/۱۳۳ ۔ تہذیب التہذیب ۱/۷۱
[5] تقریب التہذیب ۲۹۰