کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 115
(۳) صلاۃ العصر کا وقت مثل اول پر شروع ہوتا ہے مشکوۃ کتاب الصلوۃ باب المواقیت الفصل الثانی کی پہلی حدیث ملاحظہ فرما لیں اس میں یہ لفظ ہیں﴿وَصَلّٰی بِیَ الْعَصْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ﴾ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہو گیا ] ۲۱/۱۰/۱۴۱۵ ھ اذان واقامت س: ہماری جماعت کے لوگ بعض جگہ سحری کی اذان کہتے ہیں کئی لوگ اس اذان کو تہجد کی اذان کہتے ہیں کیا یہ اذان تہجد کے لیے دی جاتی ہے یا لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے کہی جاتی تھی کہ ابھی سحری کا وقت ختم ہونے والا ہے کیونکہ حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ایک اذان ختم ہوئی تو جلد ہی دوسری اذان ہوتی تھی ہمارے ہاں تو گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ سحری کی اذان پہلے کہی جاتی ہے اور پھر صبح کی اذان ہوتی ہے ۔ وضاحت فرمائیں؟ ملک محمد یعقوب ہری پوری18/2/90 ج: فجر سے پہلے جو اذان کہی جاتی ہے اس کا نام کوئی تو سحری کی اذان رکھ لیتا ہے اور کوئی تہجد کی اذان جہاں تک مجھے معلوم ہے حدیث شریف میں اس کا کوئی خاص نام وارد نہیں ہوا البتہ صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بلال۔رضی اللہ عنہ ۔ رات کو اذان کہتا ہے الخ پھر اس اذان کی غرض بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تاکہ وہ تمہارے سونے والے کو جگائے اور تمہارے قیام کرنے والے کو لوٹائے …[1]الخ ۔ صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں موجود عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک مؤذن کے اترنے اور دوسرے کے چڑھنے والی بات کا وہ مقصود نہیں جو عام طور پر سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے بلال رات کو اذان کہتا ہے پس تم کھاؤ اور پیو حتی کہ ابن ام مکتوم اذان کہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ابن ام مکتوم نابینے تھے اذان نہ کہتے جہاں تک کہ ان سے کہا جاتا آپ نے صبح کر دی آپ نے صبح کر دی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں اذانوں کے درمیان اترنے چڑھنے کے وقت سے زیادہ وقفہ ہوتا تھا باقی اس وقفے کی تحدید منٹوں میں کہیں نہیں آئی ۔ واللّٰہ اعلم ۱/۸/۱۴۱۰ ھ س: آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تہجد کی اذان ثابت ہے اگر ثابت ہے تو اس کی دلیل دیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں ایک حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور دوسری حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کی اذانوں کا ذکر ملتا ہے ان میں جو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی
[1] [صحیح بخاری۔ الاذان۔ باب الأذان قبل الفجر۔]