کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 111
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے﴿عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الرَّجُلِ یَغْفِلُ عَنِ الصَّلٰوۃِ اَوْ یَرْقُدُ عَنْہَا قَالَ : یُصَلِّیْہَا إِذَا ذَکَرَہَا﴾[1] اور صحیح بخاری میں ہے :﴿عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم اِذَا اَدْرَکَ اَحَدُکُمْ سَجْدَۃً مِنْ صَلاَۃِ الْعَصْرِ قَبْلَ اَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْیُتِمَّ صَلاَتَہٗ ، وَإِذَا اَدْرَکَ سَجْدَۃً مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْیُتِمَّ صَلاَتَہٗ﴾ [2]
[حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کے بارہ میں سوال کیے گیے جو نماز سے غافل ہو جائے یا اس سے سو جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس وقت نماز پڑھے جس وقت اس کو یاد آئے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہارا ایک غروب آفتاب (کے آغاز) سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت پڑھ لے وہ اپنی نماز پوری کرے ۔ اور جس نے طلوع آفتاب (کے آغاز) سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پڑھ لی وہ اپنی نماز پوری کرے] ۹/۷/۱۴۱۸ ھ
س: جو شخص مسجد میں طلوع آفتاب کے وقت یا غروب آفتاب کے وقت آئے کیا اس وقت نماز ادا کرے یا انتظار کرے کہ سورج نکل آئے یا ڈوب جائے اگر نماز ادا کرے گا سورج نکلنے کے وقت یا غروب کے وقت تو نہی کن کے لیے ہے ’’فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلٰوۃِ‘‘
محمود الرحمن محمد امین السعودیۃ العربیۃ
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے جب مسجد میں داخل ہو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے ایک روایت میں ہے نہ بیٹھے حتی کہ دو رکعت نماز پڑھ لے تو ان اوقات میں داخل ہونے والا کھڑا رہے حتی کہ سورج غروب یا طلوع ہو جائے یا زائل ہو جائے پھر دو رکعت نماز پڑھ کر بیٹھے اور ان اوقات میں داخل ہوتے ہی دو رکعت نماز پڑھ لے پھر بیٹھ جائے تو بھی درست ہے بہرحال مسجد کی دو رکعت نماز فرض ہے ۔ ’’فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلاَۃِ‘‘ نفل نماز کے متعلق ہے پہلے جواب میں درج شدہ احادیث بھی دلالت کر رہی ہیں کہ نہی والی حدیث میں تخصیص ہو چکی ہے نیز اسباب والی نفل نمازیں نہی سے مستثنیٰ ہیں ۔ ۹/۷/۱۴۱۸ ھ
س: کیا قضاء نماز فرض ممنوع اوقات میں پڑھی جا سکتی ہے مثلاً عشاء کی نماز رہ گئی ہے فجر کی نماز ادا کرنے کے متصل بعد یعنی سورج طلوع ہونے سے پہلے عشاء کی قضائی پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ محمد صدیق ملتان روڈ لاہور27/4/98
ج: عشاء کی نماز رہ گئی ہے فجر کا وقت شروع ہو چکا ہے پہلے عشاء کی نماز ادا کر لے پھر فجر کی نماز پڑھے صحیح
[1] رواہ ابن ماجہ والنسائی
[2] [بخاری ۔ مواقیت الصلوۃ باب من ادرک من الفجر رکعۃ۔ مسلم ۔ المساجد باب من ادرک رکعۃ من الصلوۃ فقد ادرک تلک الصلوۃ]