کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 109
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہمیں کافروں نے ظہر عصر مغرب اور عشاء نمازیں پڑھنے کی مہلت نہ دی (اور ان نمازوں کا وقت گزر گیا) جب فرصت ملی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھائی پھر انہوں نے اقامت کہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی انہوں نے پھر اقامت کہی آپ نے عشاء کی نماز پڑھائی ۔[1]]فوت شدہ نمازوں کی قضاء کے وقت ان کی سنتوں کی بھی قضاء دینی چاہیے مشہور واقعہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی سفر میں فجر کی نماز سے سو گئے تھے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فجر کی سنتوں کو پڑھنا بھی ثابت ہے۔[2] فرض بروقت پڑھ لیے گئے ہوں تو صرف سنتیں رہ گئی ہوں تو ان کو قضاء پڑھنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ظہر کے بعد والی دو رکعتیں ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رہ گئی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عصر کے بعد پڑھ لیا تھا ۔[3] ۱/۶/۱۴۱۰ ھ
س: نماز ظہر نہیں پڑھی عصر کا وقت فرض نماز کا ہو گیا اس بارے میں کیا حکم ہے پہلے ظہر قضاء پڑھے یا عصر ادا کرے یعنی فرض عصر نماز میں ظہر قضاء پڑھ سکتا ہے یا عصر پڑھ کر ظہر قضاء پڑھے ؟ محمد سلیم بٹ
ج: پہلے ظہر پڑھے پھر عصر کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مرتبہ عصر اور مغرب دو نمازیں رہ گئی تھیں تو آپ نے عشاء کے وقت میں پہلے عصر پڑھی پھر مغرب اور پھر عشاء ۔ ۱۵/۲/۱۴۱۶ ھ
س: نمازوں کی ترتیب ضروری ہے یا نہیں اگر ضروری ہے تو پھر اگر مغرب کی نماز رہ گئی ہے اور جب مسجد میں آیا تو اس وقت عشاء کی جماعت کھڑی ہو گئی ہو تو پھر کس طرح کرے اور اگر ترتیب ضروری ہے تو پھر دلائل سے واضح فرمائیں ؟ محمد یعقوب طاہر
ج: روزانہ آپ پانچ نمازیں پڑھتے ہیں خود ہی غور فرما لیں انہیں باترتیب پڑھتے ہیں یا بے ترتیب مشہور ہے قضاء ادا کی مثل ہوتی ہے إلاَّ بثبت غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چند نمازیں رہ گئی تھیں تو آپ نے انہیں ترتیب وار ہی ادا فرمایا تھا ۔ کسی کی مغرب کی نماز رہ گئی ہے مسجد میں آیا تو عشاء کی جماعت ہو رہی ہے تو وہ جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے تین رکعات تو فرض ہیں چوتھی رکعت نفل ہو جائے گی اگر کوئی اس صورت پر مطمئن نہیں تو سلام کے بعد ایک رکعت اٹھ کر پڑھ لے تین فرض اور دو نفل ہو جائیں گے ۔ واللّٰہ اعلم ۲۱/۵/۱۴۱۴ ھ
[1] [مسند احمد ۔ نسائی۔ ترمذی۔ابواب الصلاۃ۔باب ما جاء فی الرجل تفوتہ الصلوات بأیتھن یبدأ]
[2] [بخاری ۔ مواقیت الصلوۃ باب الاذان بعد ذہاب الوقت مسلم المساجد ۔ باب قضاء الصلوۃ الفائتۃ]
[3] [صحیح بخاری ۔ کتاب المواقیت الصلاۃ باب ما یصلی بعد العصر من الفوائت ونحوہا]