کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 107
حکماً نکالا گیا انہوں نے رمضان المبارک سے پہلے جبکہ ان لوگوں نے مولوی کو بعد میں امامت سے ہٹا دیا بلکہ گاؤں سے نکال بھی دیا ۔ اس کے بعد پہلے ۱۶ آدمیوں نے رمضان المبارک سے پہلے صلح کی کوشش کی ، کہ ہمیں مسجد میں نماز پڑھنے دو اب تو امام کو آپ نے نکال دیا ہے ۔ لیکن ان طاقتور لوگوں نے کہا ہم تمہیں اس مسجد میں نماز نہیں پڑھنے دیں گے اس کے بعد مجبور ہو کر ان ۱۶ آدمیوں نے مل کر نئی مسجد بنا لی ہے اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے ؟ کیا یہ مسجد ٹھیک ہے ؟ ڈاکٹر حفیظ اللہ وسارے والا اوکاڑہ10/2/94 ج: پہلی مسجد میں نماز درست ہے اور نئی مسجد میں بھی نماز درست ہے دونوں کی تعمیر وترقی میں حصہ لینا باعث اجروثواب ہے البتہ ان ۱۶ آدمیوں کی پہلی مسجد والوں کے ساتھ صلح کروا دیں دونوں فریق دونوں مسجدوں میں نمازیں ادا کریں کوئی کسی کو مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے﴿وَإِنْ طَآئِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا[1] [اور اگر دو فریق مسلمانوں کے آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو]۱۱/۱۰/۱۴۱۴ ھ س: اعلانات کے بارے میں کیا حکم ہے مثلاً رفاہ عامہ کے ہوں یا ضرورت زندگی کے ؟ محمد سلیم ج: گم شدہ چیز کا مسجد میں اعلان کرنا منع ہے ۔ صحیح مسلم اور سنن میں حدیث موجود ہے ۔ [﴿عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی للّٰهُ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یَّنْشُدُ ضَآلَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ لاَ رَدَّہَا اللّٰہ ِعَلَیْکَ فَاِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہٰذَا[2]’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو انسان کسی کو مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے وہ کہے اللہ اس کو تجھ پر نہ لوٹائے ۔ کیونکہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئیں] ۲۴/۱۱/۱۴۱۴ ھ س: مسجد کی تعمیر پر یا مسجد کی جگہ خریدنے پر زکوٰۃ کی رقم خرچ ہو سکتی ہے ؟ محمد یعقوب ہری پور5/4/93 ج: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صدقات اور زکوٰۃ کے آٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں [3]ان میں مسجد کا نام نہیں آیا بعض نے وفی سبیل اللہ سے مسجد پر زکوٰۃ صدقہ صرف کرنے پر استدلال کیا ہے مگر یہ استدلال درست نہیں ۔ ۲۱/۱/۱۴۱۳ ھ س: ہمارے گاؤں کی جامع مسجد نئے سرے سے تعمیر کی گئی اور اس مسجد کے غسل خانے جو بنائے گئے ہیں ان کا رخ کعبہ کی طرف ہے ان غسل خانوں میں جب کوئی استنجاء کرتا ہے تو اس شخص کا منہ یا پیٹھ کا رخ کعبہ کی طرف ہوتا ہے کیا و
[1] [الحجرات ۹پ۲۶] [2] [صحیح مسلم ۔ کتاب المساجد ۔ باب النہی عن نشد الضآلۃ فی المسجد وما یقولہ من سمع الناشد] [3] [التوبہ۔۶۰]