کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 105
یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ اَوْ کَمَا قَالَ صلي اللّٰه عليه وسلم مَعَ کَوْنِہٖ صَلَّی سُنَّۃَ الْفَجْرِ فِيْ بَیْتِہٖ وَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ مَا اُقِیْمَتِ الصَّلٰوۃُ بَعْدُ‘‘ [اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کیسے تطبیق ہو گی کہ آدمی جب مسجد میں داخل ہو تو نہ بیٹھے یہاں تک کہ دو رکعتیں پڑھے اور ایک آدمی گھر میں فجر کی سنتیں پڑھ کر مسجد میں گیا تو ابھی جماعت نہیں کھڑی] عبدالحمید بن رحمت اللہ بھکر۲۳/۴/۱۴۰۸ ھ
ج: (۱)’’إِنَّ الصَّلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ لاَ تَجُوْزُ سَوَائٌ کَانَتْ بَعْدَ سُنَّۃِ الْفَجْرِ أَوْ قَبْلَہَا حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه ِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ۔ نَعَمْ قَدِ اسْتُثْنِیَ منْ ہٰذَا النَّفْیِ صَلاَۃُ الْفَجْرِ فَرْضُہَا وَسُنَّتُہَا ، وَقَضَائُ الصَّلَوَاتِ الْفَائِتَۃِ فَرَآئِضَ کَانَتْ أَوْ نَوَافِلَ ، وَرَکْعَتَا الْمَسْجِدِ ، وَرَکْعَتَا الطَّوَافِ ، وَالصَّلاَۃُ مَعَ الْاِمَامِ بَعْدَ أَنْ صَلاَّہَا وَحْدَہٗ ، وَذٰلِکَ الْاِسْتِثْنَائُ لِوُرُوْدِ الْأَحَادِیْثِ الْخَاصَّۃِ بِتِلْکَ الصَّلَوَاتِ الْمُسْتَثْنَاۃِ مِنْ ذٰلِکَ النَّفْیِ ہٰذَا ۔ فِی الْمَسْأَلَۃِ لِأَہْلِ الْعِلْمِ أَقْوَالٌ أُخَرُ ، وَالَّذِيْ حَرَّرْتُہٗ بِالْاَعْلٰی ہُوَ مُقْتَضی الْأَدِلَّۃِ فِیْمَا أَعْلَمُ ، وَاللّٰهُ أَعْلَمُ وَعِلْمُہٗ أَتَمُّ وَأَحْکَم‘‘
(۲) ’’وَأَمَّا التَّطْبِیْقُ بَیْنَ حَدِیْثِ : إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ الخ وَبَیْنَ حَدِیْثِ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ۔ فَقَدْ تَقَدَّمَ فِیْمَا أَجَبْنَا بِہٖ عَنْ سُؤَالِکَ اَلْأَوَّلِ ، وَہُوَ أَنَّ رَکْعَتَا الْمَسْجِدِ قَدِ اسْتُثْنِیَتَا مِنْ حَدِیْثِ النَّفْیِ ۔ وَالَّذِيْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ أَنْ صَلَّی سُنَّۃَ الْفَجْرِ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَعَلَیْہِ أَنْ یَّدْخُلَ فِی الصَّلاَۃِ مَعَ الْإِمَامِ إِنْ کَانَتِ الصَّلاَۃُ قَدْ أُقِیْمَتْ وَإِلاَّ فَعَلَیْہِ أَنْ لاَ یَزَالَ قَائِمًا حَتّٰی تُقَامَ الصَّلاَۃُ أَوْ أَنْ یُّصَلِّيَ رَکْعَتِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ یَجْلِس إِنْ أَدَّاہُمَا قَبْلَ إِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ وَإِنْ صَلَّی رَکْعَۃً فَأُقِیْمَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُسَلِّمْ وَلْیَدْخُلْ فِی الصَّلاَۃِ مَعَ الْإِمَامِ۔ ہذا ما عندی واللّٰه اعلم‘‘ ۵/۵/۱۴۰۸ ھ
[صبح صادق کے بعد کوئی بھی نفلی نماز جائز نہیں نہ فجر کی سنتوں سے پہلے اور نہ ہی ان کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہیں کوئی نماز فجر کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے لیکن اس نفی سے درج ذیل نمازوں کو مستثنیٰ کیا گیا ہے فجر کی فرض نماز اور سنتیں اور فوت شدہ نمازوں کی قضاء فرض ہوں یا نفل اور مسجد کی دو رکعتیں اور طواف کی دو رکعتیں اور امام کے ساتھ اس آدمی کی نماز جو پہلے اکیلا پڑھ چکا ہے ۔ ان نمازوں کو اس نفی سے اس لیے مستثنیٰ کیا گیا ہے ۔ کیونکہ ان کے متعلق خاص احادیث وارد ہیں ۔
اس مسئلہ میں اہل علم کے دوسرے اقوال بھی ہیں اور جو میں نے اوپر لکھا ہے ۔ دلائل کا تقاضا وہی ہے۔
حدیث﴿إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ الخ اور لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ﴾ تو اس