کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 103
بے شک اس کی تصاویر ہمیشہ مجھے نماز میں پیش ہوتی رہی ہیں ] ۱۴۰۷ ھ س: کیا لکڑی کی جائے نماز جو ایک فٹ اونچی ہوتی ہے پر نماز پڑھنا درست ہے؟ محمد امجد آزاد کشمیر ج: ہاں درست ہے ۔ ۱۵/۱/۱۴۲۰ ھ س: میری والدہ درد کی وجہ سے کھڑی ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتیں کیا وہ کرسی پر بیٹھ کر میز پر سجدہ دے سکتی ہیں ؟ محمد امجد ولد محمد حنیف میر پور آزاد کشمیر ج: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ بلوغ المرام میں لکھتے ہیں ’’ وَعَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: عَادَ النَّبِیُّ صلى اللّٰه عليه وسلم مَرِیْضًا فَرآہُ یُصَلِّيْ عَلٰی وِسَادَۃٍ فَرَمٰی بِہَا وَقَالَ: صَلِّ عَلَی الْأَرْضِ إِنِ اسْتَطَعْتَ ، وَإِلاَّ فَأَوْمِ إِیْمَائً وَّاجْعَلْ سُجُوْدَکَ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوْعِکَ‘‘ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مریض کی عیادت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا وہ تکیہ پر نماز پڑھ رہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیہ کو پھینک دیا اور فرمایا زمین پر نماز پڑھ اگر تجھے طاقت ہے اگر نہیں تو اشارہ کر اور سجدہ میں رکوع سے زیادہ جھکاؤ پیدا کر] رواہ البیہقی وصحح أبو حاتم وقفہ‘‘[1]حافظ صاحب ہی باب صفۃ الصلاۃ کے آخر میں اسی حدیث کو درج فرمانے کے بعد لکھتے ہیں ’’رواہ البیہقي بسند قوي، ولکن صحح أبو حاتم وقفہ‘‘ صاحب سبل السلام اس حدیث کی شرح ص ۳۰۷ ج۱میں لکھتے ہیں ’’وَالْحَدِیْثُ دَلِیْلٌ عَلَی أَنَّہُ لاَ یَتَّخِذِ الْمَرِیْضُ مَا یَسْجُدُ عَلَیْہِ حَیْثُ تَعَذَّرَ سُجُوْدُہُ عَلَی الْأَرْضِ ، وَقَدْ أَرْشَدَہُ إِلَی أَنَّہُ یَفْصِلُ بَیْنَ رُکُوْعِہِ وَسُجُوْدِہِ ، وَیَجْعَلُ سُجُوْدَہُ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوْعِہِ‘‘ الخ [اور یہ حدیث دلیل ہے کہ جب مریض کو زمین پر سجدہ کرنا مشکل ہو تو وہ سجدہ کے لیے کوئی چیز نہ رکھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رہنمائی فرمائی ہے کہ مریض رکوع اور سجدہ میں فرق کرے ۔ اور سجدہ میں رکوع سے زیادہ جھکے] ۱۸/۷/۱۴۱۹ ھ س: حدیث :﴿إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ حدیث :﴿لاَ صَلٰوۃ بَعْدَ الْفَجْرِ إِلاَّ سَجْدَتَیْنِ حدیث :﴿لاَ صَلٰوۃ بَعْدَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ إِلاَّ رَکْعَتِيَ الْفَجْرِ﴾ (وغیرہ) کیا فرماتے ہیں علماء شرع متین کہ تحیۃ المسجد بعد از طلوع فجر یعنی صبح صادق ہونے کے بعد پڑھ سکتے ہیں یا کہ نہیں؟ کیونکہ یہاں علماء کرام فرماتے ہیں کہ تحیۃ المسجد ہر وقت اور جس وقت مسجد میں آئیں پڑھنی ہیں اور صبح طلوع صادق کے بعد بھی ، خواہ آذان سے پہلے یا بعد ۔
[1] باب صلاۃ المسافر والمریض