کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 102
افضل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سمیت تمام مساجد کے متعلق فرمایا تھا حدیث میں بظاہر ہر علاقہ کے بیت کی نفل نماز کو اسی علاقہ کی مسجد کی نماز نفل پر فضیلت دی گئی ہے ۔ ۱۹/۹/۱۴۱۴ ھ س: حرم (بیت اللہ) یا حرم (مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) میں نوافل ادا کرنے کا بھی ثواب بالترتیب لاکھ اور ہزار نفل ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے کیا صلوٰۃ الوتر اول اللیل مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ادا کرنا افضل ہے یا پچھلی رات اٹھ کر ؟اقبال صدیق مدینہ منورہ ج: مسجد حرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت فرض نماز کے ساتھ مخصوص نہیں فرض اور نفل دونوں کو شامل ہے صلوٰۃ وتر آخر اللیل صلوٰۃ وتر اول اللیل سے افضل ہے اس کا تعلق زمان سے ہے ۔ صلوٰۃ وتر مکہ اور مدینہ میں اپنی رہائش گاہ میں مسجد نبوی اور مسجد حرام میں صلاۃ وتر سے افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان :﴿فَاِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ صَلاَۃُ الْمَرْئِ فِيْ بَیْتِہٖ إِلاَّ الْمَکْتُوْبَۃَ[1] [آدمی کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے مگر فرض نماز] او کما قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اس کا تعلق مکان سے ہے پھر باجماعت صلاۃ وتر اکیلے صلاۃ وتر سے افضل ہے رمضان المبارک میں تو یہ کل آٹھ صورتیں ہیں رمضان المبارک میں صلاۃ وتر اپنی رہائش گاہ میں آخر اللیل باجماعت پڑھنا باقی ساتوں صورتوں سے افضل ہے ۔ ہذا ما عندی واللّٰہ اعلم ۱۵/۸/۱۴۱۲ ھ س: کیا قریب کی مسجد چھوڑ کر دوسری مسجد میں نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟ محمد امجد میر پور آزاد کشمیر ج: ہاں پڑھی جا سکتی ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بسا اوقات قریب والی مسجد چھوڑ کر مسجد نبوی میں نماز ادا کر لیا کرتے تھے ۔ ۱۹/۶/۱۴۲۰ ھ س: کیا دوکان میں نماز ہو جاتی ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو اس کے ڈبوں پر کپڑا ڈال کر نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟ توحیدی دار المطالعہ۱۱/۳/۸۶ ج: صحیح بخاری کتاب الصلوٰۃ بَابٌ إِنْ صَلّٰی في ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ اَوْ تَصَاوِیْرَ ہَلْ تَفْسُدُ صَلٰوتُہٗ وَمَا یُنْہٰی عَنْ ذٰلِکَ جلد اوّل ص ۵۴ ۱پر ملاحظہ فرمائیں ۔ [﴿عَنْ اَنَسٍ رضی للّٰهُ عنہ قَالَ کَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَۃَ سَتَرَتْ بِہٖ جَانِبَ بَیْتِہَا فَقَالَ النَّبِیُّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم اَمِیْطِيْ عَنَّا قِرَامَکِ ہٰذَا فَاِنَّہٗ لاَ تَزَالُ تَصَاوِیْرُہٗ تَعْرِضُ فِيْ صَلاَتِيْ﴾ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے لیے ایک تصاویر والا پردہ تھا اس کے ساتھ وہ اپنے گھر کی ایک جانب کو ڈھانپتی تھی پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اس پردے کو مجھ سے ہٹا لے پس
[1] [صحیح بخاری ۔ کتاب الأذان باب صلاۃ اللیل]