کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 101
اَجْنِحَۃِ مَلَکَیْنِ﴾[1]
اس وقت اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھیجے گا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤوں پر رکھے ہوئے۔اس حدیث کے حوالہ سے اصل مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے مینارہ بیضاء کی وضاحت فرمائیں ؟ محمد یعقوب طاہر مرالی والہ1/3/94
ج: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی ہے اس سے مسجد کے میناروں کے استحباب پر استدلال یا جواز تقریری پر استشہاد درست نہیں۔۱۹/۹/۱۴۱۴ ھ
س: کیا مسجد کے مینار بنانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی یا فعلی یا تقریری حدیث سے ثابت ہے یا نہیں ؟
محمد افضل شاہد شیخوپورہ۲۱شوال ۱۴۱۲ ھ
ج: مسجد کے مینار بنانے سے تعلق رکھنے والی قولی یا فعلی یا تقریری مرفوع حدیث میرے علم میں نہیں البتہ نزول مسیح صلی اللہ علیہ وسلم والی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیح صلی اللہ علیہ وسلم سے منارہ پر سے نزول کا ذکر فرمایا ہے۔ ۲۷ شوال ۱۴۱۲ ھ
س: مسجد کے لیے خریدی گئی جگہ بیچ کر کوئی اور جگہ خریدی جا سکتی ہے ؟ عبداللطیف تبسّم اوکاڑہ
ج: درست ہے بشرطیکہ مسجد کی آبادی مقصود ہو ۔﴿إِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ﴾ [2] [اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کی آبادی انہی لوگوں سے ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے]﴿وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہٗ وَسَعٰی فِيْ خَرَابِہَا﴾ [3] [اور کون ہے بہت ظالم اس شخص سے کہ منع کرتا ہے مسجدوں اللہ تعالیٰ کی کو یہ کہ ذکر کیا جائے بیچ ان کے نام اس کا اور کوشش کرتا ہے بیچ ویران کرنے ان کے کے]۲۸/۱۰/۱۴۱۸ ھ
س: مسجد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تبدیل کرنا یا مسجد کے سامان کو قیمتاً خریدنا کیسا ہے ؟ مختار احمد فاروقی ایبٹ آباد
ج: درست ہے بشرطیکہ مسجد کی آبادی مقصود ہو ۔ بربادی مقصود نہ ہو ۔ ۱۴/۲/۱۴۱۵ ھ
س: کیا نفلی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے یا نہیں اگر افضل ہے تو کیا مسجد نبوی اور بیت اللہ جس میں ایک ہزار اور لاکھ نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اس سے بھی افضل ہے وضاحت فرمائیں ؟ محمد یعقوب طاہر مرالی والہ گوجرانوالہ1/3/1994
ج: ﴿فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلاَۃِ الْمَرْئِ فِيْ بَیْتِہٖ إِلاَّ الْمَکْتُوْبَۃَ﴾[4] فرضی نماز کے سوا تمہارا گھر میں نماز پڑھنا
[1] [صحیح مسلم ۔ کتاب الفتن واشراط الساعۃ / باب ذکر الدجال]
[2] [التوبۃ ۔ ۱۸]
[3] [البقرۃ ۔ ۱۱۴]
[4] [صحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب ما یکرہ من کثرۃ السؤال]