کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 99
الاختلاط‘‘ (مجمع الزوائد ج ۱ ص ۱۱۹) ’’حماد کی وہی حدیث قبول کی جائے گی جو ان سے ان کے قدماء اصحاب شعبہ رحمہ اللہ،سفیان ثوری رحمہ اللہ،ہشام رحمہ اللہ الدستوائی نے روایت کی ہے اور جو ان کے علاوہ ہیں انھوں نے اختلاط کے بعد ان سے روایت کی ہے۔‘‘ بلکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے تو صاف کہہ دیا ہے: ’’مقارب ما روی عنہ القدماء سفیان و شعبۃ و قال ایضاً سماع ھشام منہ صالح قال و لکن حماد یعنی ابن سلمۃ عندہ عنہ تخلیط کثیر‘‘ (تھذیب ج ۳ ص ۱۶) ’’اس سے قدماء سفیان رحمہ اللہ اور شعبہ رحمہ اللہ نے جو روایات بیان کی ہیں ان میں وہ مقارب ہے،امام احمد رحمہ اللہ نے یہ بھی کہا کہ ہشام رحمہ اللہ کا سماع اس سے صالح (ٹھیک) ہے لیکن حماد بن سلمہ رحمہ اللہ کی اس سے روایات میں بہت اختلاط ہے۔‘‘ لہٰذا حماد بن سلمہ رحمہ اللہ کی روایات جو بواسطہ حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ ہیں،وہ صحیح نہیں۔ حماد بن سلمہ رحمہ اللہ بھی مختلط ہے حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ کے علاوہ حماد بن سلمہ رحمہ اللہ بھی بجائے خود سیء الحفظ ہیں۔اور آخر عمر میں انھیں بھی تغیر و اختلاط ہو گیا تھا۔جیسا کہ تقریب التہذیب ص ۱۲۵ میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے اور معلوم نہیں کہ خصیف بن ناصح رحمہ اللہ نے ان سے اختلاط سے پہلے سنا ہے یا بعد میں۔غالباً انہی وجوہ کی بنا پر امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ نے اس کا انکار کیا ہے۔بلکہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اسے کذب محض قرار دیا ہے۔لہٰذا طحاوی کے حوالہ سے صاحب ہدایہ کا دفاع کسی صورت قابل توجہ نہیں۔ حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ سے یہی روایت امام ابوحنیفہ نے بھی بیان کی ہے۔یہ روایت متصل ہے۔ابراہیم اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مابین ’’علقمہ ‘‘ کا واسطہ ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ ہیں : ’’ لا ندع کتاب اللّٰہ بقول امرأۃ لا ندری اصدقت ام کذبت قال