کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 96
’’ وھذا منقطع لا تقوم بہ حجۃ‘‘ ’’کہ یہ منقطع ہے جس سے استدلال نہیں ہوسکتا‘‘ بلکہ حافظ ابن قیم تو لکھتے ہیں : ’’ ان ھذا کذب علی عمر رضی اللّٰہ عنہ و کذب علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم و ینبغی ان لا یحمل الانسان فرط الانتصار للمذاھب و التعصب لھا علی معارضۃ سنن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الصحیحۃ الصریحۃ بالکذب البحت۔‘‘ (زاد المعاد ج ۴ ص ۱۶۲) ’’ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم پر افتراء ہے۔کسی انسان کے لائق نہیں کہ وہ مذہبی تعصب اور غلو حمایت میں صحیح صریح احادیث رسول کے معارضہ میں محض جھوٹی روایات کو پیش کرے‘‘ اس کے علاوہ انھوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اس روایت پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ: ’’ یہ باطل ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے قطعاً ثابت نہیں بلکہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ سنت تو حضرت فاطمہ بنت قیس رحمہ اللہ ہی کے پاس ہے اور جسے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کی سنن سے تعلق ہے وہ اﷲ کا نام لے کر گواہی دے گا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اس بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ مطلقہ کے لیے سکنی اور نفقہ ہے۔‘‘ قول عمر کا صحیح محل رہیں وہ روایات جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ منقول ہے کہ: ’’ ہم اﷲ کی کتاب اور سنت رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے‘‘