کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 93
تقاضائے اختصار کے باوجود ضروری ہے کہ طحاوی کے اصل الفاظ بھی زیر نظر رہیں۔چنانچہ اس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں ہیں : ’’ لسنا بتارکی اٰیۃ من کتاب اللّٰہ تعالیٰ و قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بقول امرأۃ لعلھا اوھمت،سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لھا السکنی والنفقۃ‘‘ (شرح معانی الآثار ص ۴۴ ج ۲) اس روایت کی اسناد ی حیثیت بیان کرنے سے پہلے یہی دیکھ لیجیے کہ ہدایہ اور طحاوی کی روایت کے الفاظ میں کتنا فرق ہے۔ہدایہ میں ہے: ’’ لا ندری صدقت ام کذبت‘‘ ’’ہمیں معلوم نہیں اس نے سچ کہا یا جھوٹ‘‘ اسی طرح ہدایہ میں یہ الفاظ بھی ہیں : ’’ ما دامت فی العدۃ‘‘ ’’ جب تک وہ عدت میں ہے،اس کے لیے نفقہ اور سکنیٰ ہے۔‘‘ مگر یہ دونوں جملے طحاوی میں قطعاً نہیں۔لہٰذا مولانا سردار احمد کا کہنا کہ ’’شرح معانی الآثار‘‘ میں یہی مرفوعاً بھی مذکور ہے ‘‘ قطعاً درست نہیں۔طحاوی پر کیا موقوف حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث اور اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انکار مسلم (ج ۱ ص ۴۸۵)،مسند احمد (ج ۶ ص ۴۱۵) دارقطنی ( ج ۴ ص ۲۵)،ابوداؤد (ص ۲۵۶ ج ۲) مع عون المعبود،ترمذی (ج ۲ ص ۲۱۲) مع التحفہ بیہقی (ج ۷ ص ۴۷۵)،ابن ابی شیبہ (ج ۵ ص ۱۴۷) مصنف عبدالرزاق (ج ۷ ص ۲۴) میں بھی مذکور ہے،مگر کہیں بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت قیس کے بارے میں ’’ لا ندری صدقت ام کذبت‘‘کے الفاظ نہیں اور نہ ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ اس مرفوع روایت کا ذکر ہے جسے علامہ طحاوی رحمہ اللہ نے حماد عن حماد بن ابی سلیمان کے واسطہ سے نقل کیا ہے۔ اس ضروری وضاحت سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ صاحب ہدایہ نے جو