کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 92
عدت میں ہو اس کے لیے نفقہ بھی ہے اور سُکنیٰ (رہائش) بھی،اور حدیث فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حضرت زید رضی اللہ عنہ،اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ،جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بھی رد کر دیا ہے۔‘‘ قارئین کرام!غور فرمائیں کہ مولانا جے پوری مرحوم اور مصنف’’ تنقیدالہدایہ‘‘ کا اعتراض حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت پر ہے کہ اس کا ذکر کسی قابل اعتماد سند سے کسی کتاب میں موجود نہیں۔حضرت عمرکے موقوف قول یا حضرت زید،اسامہ بن زیدا ور عائشہ رضی اﷲ عنہم کے موقف پر نہیں،اگر ہدایہ کی پوری عبارت انھوں نے نقل نہیں کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہدایہ سے نقل کرنے میں کون سی خیانت یا افتراء کا ارتکاب کیا ہے کہ مولانا صاحب کو لکھنا پڑا:’’جس سے ہدایہ پر افتراء واضح ہوتا ہے‘‘ سخن فہمی عالم بالا معلوم شد اس مرفوع روایت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ: ’’ سنن دارقطنی اور شرح معانی الآثار میں یہی مرفوعاً بھی مذکور ہے۔‘‘ حالانکہ سنن دارقطنی میں ’’یہی‘‘ یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت نہیں،بلکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ہے جس کی حقیقت ہم ان شاء اﷲ بیان کریں گے۔البتہ شرح معانی الآثار میں علامہ طحاوی رحمہ اللہ نے اپنی سند سے بیان کیا ہے کہ: ’’حماد بن سلمہ نے بواسطہ حماد عن شعبی،فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت قیس سے روایت کی ہے کہ ان کے خاوند نے ان کو تین طلاقیں دے دیں اور وہ نفقہ کے سلسلے میں نبی کریم صلی اﷲعلیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے فرمایا کہ تیرے لیے نفقہ ہے نہ سکنیٰ،حماد کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم النخعی کو یہ روایت سنائی تو انھوں نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کہ ہم ایک عورت کے کہنے پر اﷲ کی کتاب اور رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ نہیں سکتے،ممکن ہے اس عورت کو وہم ہو گیا ہو۔میں نے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اس کے لیے نفقہ بھی ہے اور سکنیٰ بھی۔‘‘(طحاوی ص ۴۴ ج ۲)