کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 9
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الحمد اللّٰہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علٰی سید الأنبیاء والمرسلین وعلٰی آلہ و صحبہٖ و علٰی من تبعھم أجمعین۔أمابعد:
علمائے احناف کا عموماً طرز عمل ہے کہ ایک طرف حضرات محدثین کرام رحمہم اﷲ کو غیر فقیہ اور روایت پرست قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف ہم فکر علماء ِ کرام کو فقیہ اور محدث باورکرایا جاتا ہے،مگر ان میں سے کچھ انصاف پسند حضرات ایسے بھی ہیں جنھوں نے اپنے ہی حلقہ احباب کے علی الرغم حقیقت پسندی کا ثبوت دیا اور واشگاف الفاظ میں اظہار فرمایا:’’ نہ یہ تقسیم درست ہے اور نہ ہی عموماً فقہائے احناف کو حضرات محدثین میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ان کا مشغلہ مسائل فقہیہ کااستنباط و استخراج تھا۔حدیث کی صحت و ضعف سے ان کو کوئی خاص لگاؤ نہ تھا۔‘‘ چنانچہ مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے’’ الجامع الکبیر‘‘کے مقدمہ ’’ النافع الکبیر‘‘میں کتب فقہاء کا ذکر کرکے صاف صاف لکھا ہے:
نقل روایت میں اعتماد محدثین پر ہے فقہاء پر نہیں
کل ما ذکرنا من ترتیب المصنفات انما ھو بحسب المسائل الفقہیۃ،و أما بحسب ما فیھا من الأحادیث النبویۃ فلا،فکم من کتاب معتمد اعتمد علیہ أجلۃ الفقہاء مملو من الأحادیث الموضوعۃ و لا سیما الفتاوی فقد وضح لنا بتوسیع النظر أن أصحابھم و إن کانوا من الکاملین لکنھم في نقل الأخبار من المتساھلین۔
(النافع الکبیر ص۱۲۲،۱۲۳ مجموعۃ الرسائل مطبوعۃ الیوسفی لکھنؤ)
’’ان تصنیفات کی یہ ترتیب جو ہم نے ذکر کی ہے یہ مسائل فقہیہ کے اعتبار سے ہے۔ان میں جو احادیث نبویہ ہیں ان کے اعتبار سے نہیں۔کتنی ہی قابل اعتماد کتابیں ہیں جن پر اجلہ فقہاء نے اعتماد کیا ہے مگر وہ احادیث موضوعہ سے