کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 88
علامہ سیوطی رحمہ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ: ’’روایت بالمعنی کی جن حضرات نے اجازت دی ہے ان کے نزدیک اس کا سبب الفاظ کو من و عن ضبط کرنا مشکلات میں سے تھا۔اس رفع حرج کے لیے ان کے ہاں روایت بالمعنی جائز ہے مگر کتب کی تصنیف و تدوین کے بعد یہ مشکل ختم ہوگئی ہے۔‘‘ یہی بات علامہ ابن الصلاح نے علوم الحدیث ص ۱۹۱میں کہی ہے۔لہٰذا اس وضاحت کے بعد مولانا سردار احمد صاحب کا ہدایہ وغیرہ کی ایسی روایات کے بارے میں روایت بالمعنی کا عذر،عذر گناہ بدتراز گناہ کا مصداق ہے۔انھوں نے اپنی اس ’’تحقیق جدید‘‘ میں صاحب ہدایہ کا دفاع نہیں بلکہ انھیں مزید مورد الزام ٹھہرایا ہے۔نادان دوستی کا بالآخر یہی نتیجہ ہوتا ہے۔ دوسری حدیث علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے کتاب النکاح ہی کے’’ باب فی الاولیاء و الاکفاء ‘‘ میں ایک روایت یوں نقل کی ہے: ’’ قولہ علیہ السلام النکاح الی العصبات‘‘ (ہدایہ ص ۳۱۶ ج ۱) علامہ السرخسی نے بھی ’’المبسوط ‘‘ (ص ۲۱۹ ج ۴) میں اسے ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ:’’ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے موقوفا ًو مرفوعاً مروی ہے۔‘‘ اس حدیث کے بارے میں مولیٰنا جے پوری مرحوم نے ’’تنقید الہدایہ‘‘( ص ۲۹) کے حوالہ سے لکھا ہے: ’’ لم یوجد فی شیء من کتب الحدیث وظاھر لفظہ یدل علی انہ موضوع و لیس من کلام الرسول المامون‘‘ (حقیقۃ الفقہ) ’’یہ حدیث کتب حدیث میں سے کسی کتاب میں نہیں پائی جاتی۔ا س کے الفاظ اس کے بناوٹی ہونے پر دلالت کرتے ہیں اور یہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کا