کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 76
بھرم کھل جائے ظالم تیری قامت کی درازی کا اگر اس طرہ پرُ پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے تیسری معلق روایت اسی طرح تیسری معلق روایت’’کتاب الحرث والمزارعۃ‘‘ میں ’’باب اقتناء الکلب للحرث‘‘کے تحت ہے،پہلی روایت امام صاحب رحمہ اللہ نے بواسطہ یحییٰ بن ابی کثیر عن ابی سلمہ عن ابی ھریرۃ ذکر کی ہے،جس کے الفاظ ہیں : ’’ من امسک کلبا فانہ ینقص کل یوم من عملہ قیراط إلا کلب حرث أو ماشیۃ‘‘ اس کے بعد امام صاحب فرماتے ہیں : ’’ قال ابن سیرین و ابوصالح عن أبي ھریرۃ عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم الا کلب غنم أو حرث أو صید‘‘ ’’یعنی ابن سیرین اورابوصالح نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے الا کلب غنم أو حرث أو صید کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔‘‘ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ: ’’لم اقف علیھا بعد التتبع الطویل‘‘ (فتح الباری ص ۶ ج ۵) ’’ مجھے ابن سیرین رحمہ اللہ کی روایت تتبع بسیار کے باوجود نہیں ملی۔‘‘ مگر یہاں بھی وہی سوال ہے کہ اگر ابن سیرین رحمہ اللہ کے واسطہ سے یہ روایت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کو نہیں ملی تو کیا یہ روایت بے اصل اور موضوع ہے؟ لہٰذا ایسی معلق روایات کی بنا ء پر مولیٰنا نعمانی رحمہ اللہ نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے وہ قطعاً غلط اور اپنے حواریوں کو مطمئن کرنے کا ناکام طریقہ ہے۔نعمانی صاحب پر افسوس ہے کہ وہ انہی معلق روایات کو ذکرکرنے کے بعد لکھتے ہیں : ’’ فھل یجوز لأحد أن یتفوہ ان البخاری دیدنہ ایراد