کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 71
اقیما والمراد احدھما انتھی لفظہ (نصب الرایۃ ص ۲۹۰ ج ۱) کہ مصنف ہدایہ کا ابنی ابی ملیکہ کہنا غلط ہے۔صحیح مالک بن حویرث ہے اور اس کے ساتھی،یا ان کا عم زاد یا ابن عمر مراد ہیں۔روایات کے اختلاف کی بنا پر،اور مصنف نے کتاب الصرف میں اسے صحیح طور پر ذکر کیا ہے جس میں انھوں نے فرمایا ہے کہ کبھی دو بول کر مراد ایک لیا جاتا ہے۔اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے ان دونوں سے لؤلؤ اور مرجان نکالے جاتے ہیں اور مراد ایک میٹھے پانی کا دریا ہے،اور آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے مالک بن حویرث اور ابن عمر سے فرمایا تھا تم دونوں اذان اور تکبیر کہو حالانکہ مراد ایک کاا ذان اور تکبیر کہنا ہے۔نیز ملاحظہ ہو نصب الرایہ (ص ۵۷ ج ۴)۔یہی کچھ علامہ ابن الہمام نے فتح القدیر (ص ۳۷۴ ج ۵) میں فرمایا مگر ہدایہ کی کتاب الصرف میں حدیث کے حوالہ سے الفاظ کا ذکر نہیں۔غالباً پہلے احدھماسے دوسرے احدھما تک کے مابین عبارت ناسخ کی غلطی سے گر گئی ہے۔علامہ ابن الہمام نے بھی شرح میں یہ عبارت ذکر کی ہے،بلکہ علامہ عبدالقادر قرشی رحمہ اللہ نے بھی ہدایہ میں اس غلطی کے ساتھ ساتھ تعارض کا بھی ذکر کیا ہے،البتہ ان دونوں حضرات نے ’’ابن عمر‘‘ کی بجائے ’’ابن عم‘‘ نقل کیا ہے۔ملاحظہ ہو کتاب الجامع (ص ۴۴۰ ج ۲) جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کتاب الصلاۃ میں صاحب ہدایہ کا ’’ابن ابی ملیکہ‘‘ کہنا بہر نوع غلط ہے۔ ہماری ان معروضات سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ صاحب ہدایہ گو بلند پایہ فقیہ تھے مگر ان کا شمار محدثین میں درست نہیں یہی وجہ ہے کہ ان کی ذکر کردہ روایات پر بھی اعتماد نہیں کیا گیا۔ تعلیقات بخاری اور احادیث ہدایہ تیسری بات جو مولیٰنا نعمانی رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد رشید نے کہی ہے وہ یہ کہ: ’’اگر ہدایہ کی بعض احادیث حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کو نہیں ملیں تو کیا ہوا انھیں تو امام بخاری رحمہ اللہ کی بعض معلق روایات کا بھی علم نہیں ہوا۔توکیا اس کا یہی مطلب ہوگا