کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 70
ایسے پچاس آدمی اس قتل کے بارے میں قسم کھائیں جو صاحب جائداد اور مالک ملکیت ہوں تو لکھ دیا کہ اہل خیبر مالک املاک تھے۔آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے انھیں ان کی ملکیت پر برقرار رکھا تھا۔مگر یہ بھول گئے کہ پہلے خود ہی اس کے برعکس لکھ آیا ہوں۔(فسبحان اللّٰہ من لا ینسی) اسی نوعیت کی ایک دلچسپ بات اور ملاحظہ فرمائیے!علامہ مرغینانی رحمہ اللہ مسافر کی نماز کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’ والمسافر یؤذن و یقیم لقولہ علیہ السلام لابنی ابي ملیکۃ رضی اللّٰہ عنہما اذا سافرتما فاذنا واقیما‘‘ (ہدایہ ص ۱۷۷،۱۷۸ ج ۱ مع الفتح) ’’کہ مسافر اذان کہے اور اقامت بھی،کیوں کہ نبی انے ابوملیکہ کے دونوں بیٹوں سے فرمایا تھا کہ جب سفر کرو تو تم اذان اور اقامت کہو۔‘‘ حالانکہ امر واقع یہ ہے آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے یہ حکم حضرت مالک بن حویرث اور اس کے چچا زاد بھائی کو دیا تھا۔جیسا کہ صحیح بخاری (ص ۹۰ ج ۱) اور صحیح مسلم (ص ۲۳۶ ج ۱) اور دیگر کتب سنن و مسانید میں مروی ہے۔ مگر متداول کتب حدیث کی یہ معروف روایت ذکر کرنے میں بھی یہاں علامہ مرغینانی رحمہ اللہ سے سہو ہوا۔علامہ زیلعی رقم طراز ہیں : ’’ وقول المصنف فیہ لا بنی ابي ملیکۃ غلط و صوابہ مالک بن الحویرث وصاحب لہ أو ابن عم لہ أو ابن عمر علی الروایات الثلاث و ذکرہ فی کتاب الصرف علی الصواب فقال فی مسألۃ السیف المحلی:لأن الاثنین یراد بھما الواحد قال اللّٰہ تعالٰی( یخرج منھما اللؤلؤ والمرجان) والمراد احدھما و قال علیہ السلام لمالک بن الحویرث و ابن عمر إذا سافرتما فاذنا و