کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 66
اسی طرح میت کو لحد میں اتارتے وقت لحد میں رکھنے والے کو چاہیے کہ بسم اللّٰہ وعلی ملۃ رسول اللّٰہ کہے۔علامہ مرغینانی رحمہ اللہ اس کے ثبوت میں فرماتے ہیں : ’’ کذا قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حین وضع أبادجانۃ الانصاری فی القبر‘‘ (ہدایہ ص ۱۸۲ ج ۱) ’’ کہ نبی اکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے اسی طرح حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ انصاری کو قبر میں رکھتے ہوئے فرمایا تھا‘‘ حالانکہ تاریخ ورجال کا معمولی طالب علم بھی جانتا ہے کہ ابودجانہ،نبی اکرم صلی اﷲعلیہ وسلم کے بعد عہد صدیقی میں جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے،جو مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی تھی۔اس لیے علامہ مرغینانی رحمہ اللہ کا یہ محض وہم ہے کہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور انھیں لحد میں اتارتے وقت آپ نے یہ دعا پڑھی۔بلکہ علامہ مرغینانی رحمہ اللہ سے پہلے علامہ السرخسی بھی اسی وہم میں مبتلاہیں،جیسا کہ علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے: ’’ھکذا وقع فی الھدایۃ والمبسوط وھو وھم فان ابا دجانۃ الانصاری توفی بعد النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی وقعۃ الیمامۃ ‘‘ (نصب الرایہ ص ۳۰۰ ج ۲)۔ ہدایہ اور اور المبسوط میں اسی طرح ہے اور وہ وہم ہے حضرت ابودجانہ انصاری رضی اللہ عنہ تو آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے بعد جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے،اسی طر ح علامہ السرخسی رحمہ اللہ نے بڑے وثوق سے فرمایا : ’’صح ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم أخذ ابا دجانۃ الانصاری من قبل القبلۃ‘‘ کہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم سے صحیح طور سے ثابت ہے کہ آپ نے حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ کو قبلہ کی جانب سے اٹھایا اور لحد میں رکھا،مگر علامہ عبدالقادر قرشی نے الکتاب الجامع (ص۴۴۰ ج ۲) میں فرمایا کہ یہ غلط ہے،وہ تو خلافت صدیقی میں جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے،نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت