کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 64
‘‘(نصب الرایۃ ص ۱۵۹ ج ۴)
’’یہ غریب ہے،حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کے قتل کا واقعہ صحیح بخاری میں کئی مقامات پر ہے لیکن اس میں سولی دینے اور مجبور کرنے کا کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی یہ ذکر ہے کہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے ان کا نام’’سید الشہداء‘‘ رکھا اور نہ ان کے بارے میں رفیقی فی الجنۃ فرمایا۔‘‘
یہ معلوم کہ واقدی کی ’’المغازی‘‘ میں لکڑی پر باندھنے اور مجبور کرنے کا ذکر موجود ہے مگر اس میں بھی ’’ فطعنوہ برماحھم حتی قتلوہ‘‘ کے الفاظ ہیں کہ انھوں نے نیزے مار کر انھیں قتل کر دیا،سولی پر موت کے نہیں،مگر انھیں ’’سید الشہداء‘‘ اور ’’رفیقی فی الجنۃ‘‘ کہنے کا ذکر کہاں ہے؟ جب کہ حدیث کا ایک معمولی طالب علم بھی جانتا ہے کہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے ’’سید الشہداء‘‘ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا ہے اور ’’رفیقی فی الجنۃ‘‘حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو۔
اسی طرح علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے:
’’ ولیس فی الکسوف خطبۃ لانہ لم ینقل‘‘ (ہدایہ ص ۱۷۶ ج ۱)
کہ صلاۃ کسوف میں خطبہ نہیں کیوں کہ یہ منقول نہیں،حالانکہ ان کا یہ فرمان قطعاً صحیح نہیں،صحیح بخاری و مسلم اور سنن و مسانید میں مروی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے نما ز کسوف پڑھائی اور خطبہ بھی ارشاد فرمایا۔علامہ زیلعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ ھذا غلط ففی الصحیحین من حدیث اسماء۔۔الخ‘‘ (نصب الرایہ ص ۲۳۶ ج ۲)
’’صاحب ہدایہ کی یہ بات غلط ہے۔صحیحین میں حضرت اسماء رضی اللہ عنہاکی حدیث میں خطبہ کا ذکر موجود ہے‘‘
اس کے بعد انھوں نے اس بارے میں حضرت اسماء،عائشہ،ابن عباس رضی اللہ عنہما،جابر رضی اللہ عنہ،سمرہ بن جندب کی احادیث نقل کی ہیں،اندازہ کیجیے،جو بات متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صحیحین