کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 63
المترجم لہ فی نصب الرایہ‘‘ کے مقدمہ (ص ۲۷،۳۱) میں صاحب ہدایہ کے اس اسلوب کی باحوالہ وضاحت کی ہے۔شائقین حضرات سے درخواست ہے کہ وہ اسے ملاحظہ فرمالیں۔ مزید برآں احادیث ذکرکرنے میں صاحب ہدایہ کا یہ اسلوب بھی اس بات کی واضح حقیقت ہے کہ صاحب ہدایہ نقل روایات میں قابل اعتماد نہیں اور انھیں محدثین میں شمار کرنا قطعاً درست نہیں۔بات اس پر ختم نہیں ہو جاتی،بلکہ احادیث وآثار میں ان کی بے خبری کا یہ عالم ہے کہ’’ کتاب الاکراہ ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ اگر مسلمان کافر کے ہتھے چڑھ جائے اور وہ اسے ارتداد پر مجبور کرے مگر مسلمان صبر کا مظاہرہ کرے اور راہ حق میں شہید ہو جائے تو یہ اس کے لیے اجر کا باعث ہوگا،کیوں کہ: ’’لان خبیبا صبر علی ذٰلک حتی صلب و سماہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سید الشھداء وقال فی مثلہ ھو رفیقی فی الجنۃ ‘‘ (ہدایہ کتاب الاکراہ ص۳۳۳ ج۲ ) ’’حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے صبر کیا یہاں تک کہ انھیں سولی دے دی گئی،رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے انھیں ’’سید الشھداء‘‘ کہا اور ان کے بارے میں کہا کہ وہ میرا جنت میں رفیق ہے۔‘‘ اب اٹھائیے!کتب احادیث و تواریخ کیا کسی بھی روایت میں آنحضرت ا نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو’’ سید الشہداء ‘‘اور ’’ ھو رفیقی فی الجنۃ ‘‘ فرمایا ہے؟ بلکہ علامہ زیلعی تو لکھتے ہیں کہ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو ارتداد پر مجبور ہی نہیں کیا گیا۔ان کے الفاظ ہیں : ’’غریب و قتل خبیب فی صحیح البخاری فی مواضع و لیس فیہ انہ صلب ولا انہ اکراہ و لا ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سماہ سید الشھداء ولا قال فیہ ھو رفیقی فی الجنۃ