کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 61
اسی پر بس نہیں بلکہ علامہ کاسانی رحمہ اللہ نے عشرہ مبشرہ کی طرف عدم رفع یدین کی نسبت کرنے میں جس جرأت کا مظاہرہ فرمایا ہے اس کا نمونہ بھی دیکھ لیجیے۔
’’وروی عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما انہ قال ان العشرۃ الذین شھد لھم رسول اللّٰہ صلی اﷲعلیہ وسلم بالجنۃ ما کانوا یرفعون ایدیھم الا لافتتاح الصلوۃ ‘‘ (بدائع ص ۵۴۷،۵۴۸ ج ۱)
’’حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہما نے بیان کیا ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے جن دس صحابہ رضی اللہ عنہم کو جنت کی بشارت دی ہے،وہ صرف نماز کے ابتداء ہی میں رفع الیدین کرتے تھے۔‘‘
عشرہ مبشرہ سے اس ترک کا ذکر شاہ عبدالحق نے مدارج النبوۃ (ص ۴۱۹ ج ۱)اور شرح سفر السعادۃ(ص ۶۶) میں اور الکفایہ، الکافی، النھایہ،العنایہ وغیرہ کتب میں بھی مذکور ہے جیسا کہ اس کا ذکر ذب ذبابات الدراسات (ص ۶۳۳ ج ۱) اور شرعی فیصلے (ص ۲۸۸،۳۸۹،۳۹۹ ) میں ہے
قارئین کرام!آپ کو یہ سب روایات کتب احادیث و آثار میں تلاش بسیار کے باوجود بھی نہیں ملیں گی۔علمائے احناف ضعیف اور مردود اسانید کی بنیاد پر خلفائے راشدین سے تو ترک رفع الیدین کے مدعی ہیں مگر عشرہ مبشرہ سے ترک رفع الیدین کا یہ دعویٰ جو علامہ کاسانی رحمہ اللہ وغیرہ نے کیا ہے بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہے،بلکہ اس کے برعکس امام حاکم رحمہ اللہ اور امام بیہقی نے عشرہ مبشرہ سے رفع الیدین کی روایت کا دعویٰ کیا ہے۔اور اس میں تو کسی کو کلام کی گنجائش نہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما خود رفع الیدین کرتے تھے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین اور امام احمد نے ’’مسائل ‘‘ میں بالاسناد ذکر کیا ہے اور امام ترمذی نے بھی ان کا یہی مسلک بیان کیا ہے۔(ترمذی مع التحفہ ص ۲۱۹ ج ۱)نیز ملاحظہ فرمائیں نصب الرایہ (ص ۳۹۱ ج ۱)۔
الغرض کہاں تک لکھا جائے۔’’ہدایہ‘‘ اور ’’بدائع الصنائع‘‘ کی ایسی متعدد مثالیں