کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 60
’’اور جو اس نے روایت کی ہے وہ منسوخ ہے کیوں کہ مروی ہے کہ آنحضرت ا پہلے کرتے تھے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دی۔ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ انھوں نے فرمایا: رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے رفع یدین کی،ہم بھی کرتے تھے۔پھر آپ نے چھوڑ دی،ہم نے بھی چھوڑ دی۔‘‘
علامہ کاسانی کے علاوہ یہی روایت شاہ عبدالحق رحمہ اللہ نے مدارج النبوۃ (ص ۴۱۹ ج ۱) شرح سفر السعادۃ (ص۶۶) میں،مولانا شیخ الہند محمود الحسن نے ایضاح الادلہ (ص ۱۷) میں،نیز فقہ کی دیگر معتبر کتب مثلاً الکفایہ،الکافی،النہایہ میں بھی ہے۔جیسا کہ شرعی فیصلے (ص ۲۸۹،۴۰۱) میں بھی انہی کتابوں سے یہ روایت ذکر کی گئی ہے۔
اسی سلسلے کی ایک او ر روایت بھی ان الفاظ سے پڑھ لیجیے:
’’وروی انہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأی بعض اصحابہ یرفعون ایدیھم عند الرکوع و عند رفع الرأس من الرکوع فقال مالی اراکم رافعی ایدیکم۔۔۔الخ ‘‘ (بدائع ص ۵۴۸ ج ۱)
’’مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے اپنے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھا کہ وہ رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا :مجھے کیا ہے کہ میں تمھیں رفع یدین کرتا ہوا دیکھتا ہوں [1]....الخ۔‘‘
تنہا علامہ کاسانی رحمہ اللہ پر کیا موقوف،یہ روایت تو علامہ السرخسی رحمہ اللہ نے ’’المبسوط‘‘ (ص ۱۴ ج ۱) میں بھی ذکر کی ہے بلکہ ’’النھایہ‘‘ میں اور کچھ اختلاف سے البحرالرائق،تبیین الحقائق اور شرح مختصر الوقایہ میں بھی مذکور ہے جیسا کہ شرعی فیصلے ص ۴۰۰ میں اس کا ذکر ہے۔
[1] حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح مسلم کے علاوہ عبدالرزاق،حمیدی،احمد،نسائی،ابوعوانہ،جزء رفع الیدین،ابن حبان،وغیرہ موجود ہے۔مگر اس کا یہ سیاق قطعاً نہیں۔علامہ زیلعی رحمہ اللہ اور مولانا عبدالعزیز مرحوم نے بڑی کھینچا تانی سے اس سے استدلال کی کوشش کی،جس کا حرف بحرف جواب حضرت الشیخ السید بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ صاحب نے جلاء العینین میں دیا ہے۔سیدھی سی بات ہے کہ ان حضرات نے طول بیانی میں اپنا وقت تو صرف کیا مگر بدائع الصنائع کے حوالہ سے یہ روایت ذکر کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔آخرکیوں ؟ اس کی کوئی اصل ہوتی تواس طول بیانی کی ضرورت ہی نہ تھی۔