کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 55
’’ ھذا لم یثبت عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم أصلاً ولا ذکرہ احد من ارباب النقل لا بسند صحیح ولا بسند ضعیف‘‘
’’کہ یہ نبی صلی اﷲعلیہ وسلم سے بالکل ثابت نہیں اور احادیث نقل کرنے والوں میں سے کسی نے بھی اسے نہ صحیح سند سے نقل کیا ہے نہ ضعیف سند سے۔‘‘ (البنایۃص ۱۰۰ ج ۱۲)
بلکہ یہ تو پھرصحیح بخاری میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بھی مخالف ہے کہ نھی عن لبس الحریر والدیباج و ان نجلس علیہ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم کے پہننے اور ہمیں اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا اور اسی حدیث کی بنا پر مجبوراً علامہ زیلعی رحمہ اللہ کو کہنا پڑا کہ’’یشکل علی المذہب حدیث حذیفۃ‘‘ ہمارے مذہب پر حضرت حذیفہ کی حدیث مشکل اور بھاری ہے۔علامہ عینی رحمہ اللہ بھی رقم طراز ہیں :’’ھذا صریح فی تحریم الجلوس علیہ فاذا کان الجلوس علیہ حرام فالتوسد مثلہ ‘‘ کہ یہ حدیث ریشم پر بیٹھنے کی حرمت میں صریح ہے۔جب اس پر بیٹھنا حرام ہے تو ریشم کا تکیہ بھی اس کی طرح حرام ہے۔
موضوع حدیث کی نویں مثال
علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے کتاب الصلاۃ کی ’’فصل فی القراء ۃ ‘‘ میں ایک حدیث ان الفاظ سے ذکر کی ہے:
’’ قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلاۃ النھار عجماء ‘‘
(ہدایہ ج ۱ ص ۲۲۹ مع الفتح)
کہ نبی ا نے فرمایا دن کی نماز میں اونچی آواز سے قراء ت نہیں ہوتی،حالانکہ یہ روایت بھی باطل اور بے اصل ہے۔علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے فرمایا:کہ یہ غریب ہے اور علامہ النووی نے الخلاصہ میں کہا ہے کہ یہ باطل ہے۔اور اس کی کوئی اصل نہیں۔ان کے الفاظ ہیں :
’’ قال النووی فی الخلاصۃ حدیث صلاۃ النھار عجماء باطل لا