کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 54
تائید وحمایت میں علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے ایک حدیث پیش کی جس کے الفاظ ہیں :
’’ قولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فاوضوا فانہ اعظم للبرکۃ ‘‘
(ہدایہ ص ۶۲۵ ج ۱)
’’برابری کی بنیاد پر شراکت کرو اس میں بڑی برکت ہے۔‘‘
حالانکہ یہ حدیث کسی حدیث کی کتاب میں مذکور نہیں،علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے اسے ’’غریب‘‘ قرار دیا (نصب الرایہ ص ۴۷۵ ج ۳)ا ور علامہ ابن الہمام رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’ ھذا الحدیث لا یعرف فی کتب الحدیث اصلاً و اللّٰہ اعلم ولا یثبت بہ حجۃ علی الخصم‘‘ (فتح القدیر ص ۷ ج ۵)
’’یہ حدیث کتب حدیث میں بالکل معروف نہیں،اﷲ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں اور اس سے فریق مخالف پر حجت قائم نہیں ہوسکتی ‘‘۔اور یہی کچھ ہدایہ کے حاشیہ میں بھی مذکور ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں : ’’ لم اجدہ ‘‘کہ میں نے اسے کہیں نہیں پایا۔(الدرایہ ص ۱۴۴ ج ۲)۔
موضوع حدیث کی آٹھویں مثال
ہدایہ،کتاب الکراہیۃ کی ’’ فصل فی اللبس‘‘ میں ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ریشم کے تکیہ کا استعمال اور اس پر سر رکھ کے سونے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے جب کہ ان کے دونوں شاگردان رشید اس کو مکروہ سمجھتے ہیں۔
علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تائید میں یہ حدیث ذکر کی ہے:
’’ انہ علیہ السلام جلس علی مرفقۃ حریر‘‘
(ہدایہ آخرین ص ۴۴۰ ج ۲)
’’کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم ریشم کے تکیہ پر بیٹھے‘‘ علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ : ’’ غریب جدا‘‘کہ بہت ہی غریب روایت ہے۔نصب الرایہ (ص ۲۲۷ ج ۴) علامہ عینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :