کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 53
الفاظ نقل کیے بلکہ صاف صاف فرمایا کہ قنوت وتر میں تکبیر کہنا اور رفع الیدین کرنا آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم سے ثابت نہیں،جس کی تفصیل ہمارے رسالہ ’’مسلک احناف اور مولانا عبدالحی لکھنوی (ص۱۱۱،۱۱۲) میں دیکھی جا سکتی ہے۔
علامہ مرغینانی رحمہ اللہ اور ان سے قبل علامہ السرخسی نے المبسوط (ص ۳۹ ج ۲) میں بھی تکبیرات عیدین کے وقت رفع الیدین کے لیے اسی حدیث سے استدلال کیا،مگر علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ نے وہاں بھی صراحت کر دی کہ:
’’ تقدم الحدیث فی باب صفۃ الصلاۃ و لیس فیہ تکبیرات الاعیاد و اللّٰہ تعالٰی أعلم ‘‘ (فتح القدیر ص ۴۲۷ ج ۱)۔
’’کہ باب صفۃ الصلاۃ میں پہلے یہ حدیث گزر چکی اور کہ اس میں عیدین کی تکبیرات کا ذکر نہیں۔اﷲ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔‘‘
اس سے قبل یہی بات علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ (ص ۲۲۰ ج ۲) میں کہی ہے۔
خلاصہ کلام یہ کہ علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے جن الفاظ سے یہ مرفوع حدیث نقل کی،حدیث کی کسی کتاب میں ان کا ذکر نہیں،اس کے ابتدائی الفاظ تو ضعیف روایت میں ہیں مگر ان کے ساتھ قنوت اور تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کا اضافہ بہر حال بے بنیاد،بے اصل اور من گھڑت ہے۔انتہائی تعجب کی بات ہے کہ ’’فتویٰ نظام الاسلام ‘‘ کے حنفی مرتب نے اس کاانتساب طحاوی اور طبرانی کی طرف کیا،جس کی تائید و تصدیق میں ۸۵ علمائے احناف کے دستخط ہیں اور بعد میں ’’شرعی فیصلے‘‘ میں طبع ہوا۔اس شرعی فیصلے کے صفحہ ۲۸۹ میں یہ روایت دیکھی جا سکتی ہے۔علامہ مرغینانی وغیرہ نے تو اس کا انتساب کسی کی طرف نہ کیا مگر اب تو اس کا انتساب بھی ظاہر کر دیا ہے۔لہٰذا علمائے احناف کی ذمہ داری ہے کہ وہ مکمل ان الفاظ کو ان کتابوں سے ثابت کریں۔دیدہ باید۔!
موضوع حدیث کی ساتویں مثال
ہدایہ کی ’’کتاب الشرکۃ‘‘میں شراکت کی انواع و اقسام میں ایک قسم ’’معاوضہ‘‘ ہے جس میں مال اور اس کے تصرف میں برابری کی بنیاد پر شراکت پائی جاتی ہے۔اس کی