کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 52
الیدین نہ کرنے کے بارے میں ایک حدیث ان الفاظ سے نقل کی ہے: ’’ لا ترفع الأیدی إلا فی سبع مواطن تکبیرۃ الافتتاح و تکبیرۃ القنوت و تکبیرات العیدین۔۔الخ ‘‘(ہدایہ ج ۱ ص ۲۱۸ مع الفتح) اس حدیث کے اصل الفاظ اور اس کی تخریج نصب الرایہ (ج ۱ ص ۳۸۹،۳۹۰،)،البنایہ للعینی (ج ۲ ص ۲۵۳)،فتح القدیر اور الدرایہ (ص ۱۴۸ ج ۱) وغیرہ میں دیکھی جا سکتی ہے،صحت کے اعتبار سے یہ روایت کیسی ہے اس کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں،نہ ہی یہ ہمارا موضوع ہے،شائقین اس کے لیے ’’جلاء العینین بتخریج روایات البخاری في جزء رفع الیدین‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔ہمیں یہاں صرف یہ عرض کرنا ہے کہ قنوت وتر اور تکبیرات عیدین کے وقت رفع الیدین کا ذکر کسی مرفوع حدیث میں مروی نہیں،اس لیے علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے اس کے بارے میں فرمایا: غریب بھذا اللفظ کہ اس لفظ سے یہ حدیث غریب ہے۔(نصب الرایہ ص ۳۹۰ ج ۱) قنوت وتر میں رفع الیدین کرنے کے لیے علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے آئندہ اسی روایت سے استدلال کیا اور فرمایا: ’’ رفع یدیہ وقنت لقولہ علیہ السلام لا ترفع الایدی الا فی سبع مواطن وذکر منھا القنوت ‘‘(ہدایۃ مع فتح القدیر ص ۳۰۹ ج ۱) علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے اس مقام پر بھی فرمایا کہ صفۃ الصلاۃ میں یہ روایت گزر چکی ہے۔اس میں قنوت وتر کا ذکر نہیں۔(نصب الرایہ ص ۱۲۶ ج ۲) علامہ عینی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کی تخریج کے بعد فرمایا: ’’ فانظر إلی باقی روایاتھم ھل تجد فیھا ذکر رفع الیدین عند القنوت و إنما یوجد ھذا عند اصحابنا فی کتبھم منھم المصنف‘‘ (البنایہ ص ۲۵۴ ج ۲ ) ان روایات کو دیکھو کیا تم ان میں قنوت کے وقت رفع الیدین کا ذکر پاتے ہو ؟ اس کا ذکر ہمارے اصحاب احناف کی کتابوں میں ہے،ان میں مصنف ہدایہ ہیں۔‘‘ علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے بھی علامہ عینی رحمہ اللہ کی تائید کی اور اپنے مجموعہ فتاویٰ (ص ۱۱۲ ج ۱) اور اقامۃ الحجۃ علی ان الاکثار فی التعبد لیس ببدعۃ (ص ۱۱) میں علامہ عینی رحمہ اللہ کے یہ