کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 47
ہدایہ نے فریقین کے دلائل پر جو محاکمہ کیا ہے اس کے الفاظ ہیں : ’’ والذی یروی من الرفع محمول علی الابتداء کذا نقل عن ابن الزبیر رضی اللّٰہ عنہ‘‘ (ہدایہ: ص ۱۱۰‘۱۱۱) ’’کہ رفع الیدین کے بارے میں جو مروی ہے وہ ابتدا پر محمول ہے‘ جیسا کہ ابن الزبیر سے منقول ہے‘‘ حضرت ابن زبیر سے کیا مروی ہے؟ ہدایہ کے شارح علامہ محمد بن محمود رحمہ اللہ المتوفی ۷۸۶ھ لکھتے ہیں : ’’ انہ رای رجلا یصلی فی المسجد الحرام یرفع یدیہ فی الصلاۃ عند الرکوع وعند رفع الرأس منہ فلما فرغ من صلاتہ قال لہ لا تفعل فان ھذا شیء فعلہ رسول اللّٰہ صلی اﷲعلیہ وسلم ثم ترکہ‘‘ (العنایۃ حاشیہ برفتح القدیر: ص ۲۱۸ ج ۱) انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ مسجد حرام میں نماز پڑھ رہا ہے اور رکوع کو جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کرتا ہے۔جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو اسے فرمایا:یہ عمل رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے کیا پھر اسے چھوڑ دیا۔‘‘ علامہ عینی المتوفی ۸۵۰ ھ نے شرح بخاری میں بھی کہا ہے: ’’ والذی یحتج بہ الخصم من الرفع محمول علی انہ کان فی ابتداء الاسلام ثم نسخ والدلیل علیہ ان عبد اللّٰہ بن الزبیر رأی رجلا۔۔۔الخ‘‘ (عمدۃ القاری ص ۲۷۳ ج ۵) ’’اور جس سے فریق مخالف رفع الیدین پر استدلال کرتا ہے وہ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں تھا۔پھر وہ منسوخ ہو گیا اور اس پر دلیل یہ ہے کہ عبداﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہمانے ایک آدمی کو دیکھا۔‘‘ الخ۔‘‘ یہی کچھ علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے حاشیہ ہدایہ میں لکھا کہ ’’ فان عبد اللّٰہ