کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 39
’’یہ حدیث غریب ہے،کتب حدیث میں نہیں۔‘‘(البنایہ ص ۳۳۱ ج ۲) گویا یہ یا تو ’’مسند السرخسی رحمہ اللہ میں ہے یا ’’مسندمرغینانی‘‘ میں یا پھر اﷲ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے کہ یہ کہاں ہے؟ علامہ محمد طاہر پتنی فرماتے ہیں :’’ لم اقف علیہ بھذا اللفظ ‘‘ ان الفاظ سے اس روایت کا مجھے علم نہیں۔(مجمع البحار ج ۳ ص ۵۱۱) مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ حاشیہ ہدایہ میں لکھتے ہیں : ’’ اما لفظ الحدیث المذکور فی الکتٰب فلم یوجد بل قال بعض المحدثین انہ موضوع‘‘ ’’کتاب میں حدیث مذکور کے الفاظ کہیں نہیں پائے جاتے‘ بلکہ بعض محدثین نے اسے موضوع کہا ہے۔‘‘ بعض نہیں جناب!بلکہ تمام متاخرین محدثین اور حدیث سے شغل رکھنے والے حضرات نے اسے موضوع اور بے اصل قرار دیا ہے۔ البتہ مولانا لکھنوی رحمہ اللہ نے یہ کہہ کر صاحب ہدایہ کا بوجھ ہلکا کرنے کی کوشش کی ہے کہ ’’ و عندی انہ ماخوذ من حدیث،علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل۔۔۔الخ‘‘ ’’میرے نزدیک یہ روایت حدیث : علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل سے ماخوذ ہے۔‘‘ لیکن یہ حدیث بھی کیسی ہے ؟ خود علامہ لکھنوی رحمہ اللہ نے صراحت کر دی ہے کہ : ’’علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے کہا ہے:’’ انہ حدیث لم یوجد‘‘ کہ یہ حدیث کہیں نہیں پائی جاتی۔‘‘ علامہ علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ قال الدمیری والعسقلانی لا اصل لہ و کذا قال الزرکشی و سکت عنہ السیوطی‘‘(الموضوعات الکبیر ص ۸۲)