کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 32
نبویاً فی کتب الفقہ ‘ فقد علمت انھا من کلام ابراہیم النخعی ولیست بحدیث نبوی ‘ والمعول علیہ فی ھٰذا الباب قول المحدثین لا الفقہاء علی جلالۃ قدرھم‘‘
(حاشیہ المصنوع :ص ۵۵)
اور بعض جلیل القدر حنفی اور شافعی فقہاء کا کتب فقہ میں ’’ الأذان جزم والاقامۃ جزم والتکبیر جزم ‘‘کے جملہ کو حدیث نبوی کے طور پر ذکر کرنا تمھیں دھوکا میں مبتلا نہ کر دے،آپ کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ یہ ابراہیم نخعی کا قول ہے،حدیث نبوی نہیں۔اس باب میں فقہاء کی جلالت قدر کے باوجود اعتماد ان کے قول پر نہیں بلکہ محدثین کے قول پر ہے۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے بالآخر مولانا لکھنوی رحمہ اللہ کا حوالہ دیا اور کہا ہے کہ انھوں نے اپنی کئی کتابوں میں اس موضوع پر تحقیق کا حق ادا کر دیا ہے،جس کا خلاصہ میں نے ’’الاجوبۃ الفاضلہ‘‘ کے حاشیہ میں نقل کیا ہے،یہ ایسا علم ہے جس کے حصول کے لیے سفر کیا جاتا ہے۔
شائقین حضرات مزید اس سلسلے میں المصنوع کے حواشی صفحہ ۱۵۲‘ ۱۵۶ ملاحظہ فرمائیں۔
لہٰذا مولاناوحید الزمان نے’’ تنقید الہدایہ‘‘ لکھ دی ہے یا مولانا محمد یوسف جے پوری نے ’’حقیقۃ الفقہ‘‘ میں فقہاء کی اس کمزوری کی نشاندہی کر دی تو وہ گردن زدنی کیوں ہیں ؟
علامہ عبدالقادر قرشی حنفی رحمہ اللہ (۷۷۵ھ) نے بھی ’’اوھام الہدایۃ‘‘ کے نام سے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے اور ہدایہ کی شرح ’’العنایۃ‘‘ میں بھی جا بجا ان اوہام کی نشاندہی کی گئی ہے۔چنانچہ علامہ علی قاری رحمہ اللہ کے حوالہ سے مولیٰنا لکھنوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’وقد وقع فی کتاب الھدایۃ اوھام کثیرۃ قد نقلھا العلامۃ الفھامۃ الشیخ عبدالقادر القرشی الحنفی فی کتابہ