کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 15
میں تساہل عقلاً بعید نہیں۔علمائے احناف کو اپنے اس حنفی بزرگ کی رائے پر بھی غوروفکر کرنا چاہیے۔ہم فقیروں سے جھگڑا عبث ہے۔ اسی طرح شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ:عموماً فقہائے احناف کا حدیث سے تعلق کم رہا ہے،ان کے الفاظ ہیں : ’’ و اشتغالھم بعلم الحدیث قلیل قدیما و حدیثا‘‘ (الانصاف :ص ۷۷ مع ترجمۃ الکشاف) ’’کہ ا ن کا علم حدیث سے تعلق کم رہا ہے،زمانہ ماضی میں بھی اور حال میں بھی۔‘‘ اس حقیقت کے برعکس تقلید و جمود کے داعیوں کا کہنا ہے کہ فقہائے کرام جب حدیث و فقہ کے امام تھے تو ان کی نقل کردہ احادیث ضعیف کیوں کر ہو سکتی ہیں،اس قسم کے خیالات کا اظہارماضی قریب میں مولانا عبدالرشید رحمہ اللہ صاحب نعمانی نے ’’ ماتمس الیہ الحاجۃ‘‘’’ابن ماجہ اور علم حدیث۔‘‘اور ’’دراسات اللبیب فی الاسوۃ الحسنۃ بالحبیب‘‘کے حواشی میں کیا ہے اور اب ماہنامہ ’’بینات۔‘‘کے شمارہ نمبر۱۲ جلد ۴۹ ذوالحجہ ۱۴۰۷ھ میں انہی کے شاگردِ رشید مولانا سرداراحمد صاحب مدرس مدرسہ مدینۃ العلوم کراچی نے انہی خیالات کا اعادہ فرمایا ہے۔بلکہ لائق شاگرد کی لیاقت و شرافت دیکھیے کہ مولانا نعمانی صاحب نے ’’ابن ماجہ اور علم حدیث‘‘کے (صفحہ ۱۹۷) کی گیارہ سطروں میں جو بات سپرد قلم کی ہے وہی بات ایک دو لفظوں کے حک و اضافہ کے ساتھ من و عن بلا حوالہ ’’بینات۔‘‘صفحہ ۲۴ میں درج کرکے خوب خوب حق شاگردی ادا کیا ہے۔ حقیقۃ الفقہ اور اس کے مؤلف مولیٰنا محمد یوسف جے پوری مرحوم نے ’’حقیقۃ الفقہ‘‘میں فقہ حنفی سے کتاب و سنت کے مخالف وموافق مسائل کو جمع کیا ہے۔اس ضمن میں انھوں نے ہدایہ کے مصنف علامہ علی ابن ابی بکر بن عبدالجلیل المرغینانی کا حدیث کے بارے میں تساہل کا تذکرہ بھی کیا۔اس سلسلہ میں ان کے پیش نظر چوں کہ تنقید الہدایہ تھی،جس کے مؤلف نے صاحب