کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 111
نشاندہی بھی ہم اوپر کر آئے ہیں۔حدیث کے علاوہ وہ تو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ،ان کے شاگردان رشید کا مسلک و موقف بیان کرنے میں بھی خطا کر جاتے ہیں۔کئی مقامات پر انھوں نے امام شافعی رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کا مسلک پیش کرنے میں بھی ٹھوکر کھائی ہے۔ضرورت محسوس ہوئی تو ان شاء اﷲ اس کی باحوالہ نشان دہی بھی کر دی جائے گی۔بتلائیے!غلطیوں سے پاک رہنے کی بات کیا ہوئی ؟ افسوس! مقلد ین حضرات کو حدیث کی پیروی میں تو خطا نظر آئے بلکہ یہاں تلک کہہ دیا جائے : ’’ من نظر فی کتاب البخاری تزندق ‘‘ (شذرات الذھب ص ۴۰ ج ۷) ’’کہ جو امام بخاری کی کتاب دیکھتا ہے زندیق ہو جاتا ہے۔اور یہ بھی کہ : ’’ من قال اننی اعمل بالکتاب والسنۃ فھو زندیق‘‘ (تفسیر المنار ص ۲۸۳ ج ۴) جویہ کہے کہ میں کتاب وسنت پر عمل کرتا ہوں وہ زندیق ہے۔مگر ہدایہ پڑھنے اور اس پر عمل کرنے والا غلطی سے پاک،ایں چہ بوالعجبی است۔! آخر یہ حضرات اس شعر میں غلو کو تسلیم کیوں نہیں کرتے ؟ مختلف توجیہات سے اس کا دفاع چہ معنی دارد۔؟ صاحب ہدایہ اور قاضی خاں پھر یہاں یہ بات اپنی جگہ غور طلب ہے کہ کتاب کی عظمت،اس کے مصنف کی جلالت و مرتبت پر موقوف ہوتی ہے۔صاحب ہدایہ علامہ مرغینانی رحمہ اللہ بلاشبہ بلند پایہ فقیہ شمار کیے گئے ہیں مگر علامہ حسن بن منصور بن محمود قاضی خان رحمہ اللہ (۵۹۲ھ) کا مرتبہ ان سے کہیں بلند و بالا ہے جب کہ ان کا شمار طبقات فقہاء میں دوسرے طبقے میں کیا گیا ہے جو مجتہد فی المذاہب تھے۔جیسا کہ علامہ لکھنوی نے ’’النافع الکبیر (ص۹۶) میں صراحت کی ہے اور علامہ شمس الدین محمد بن سلیمان ابن کمال پاشا نے طبقات فقہاء کی تقسیم میں امام قاضی خاں رحمہ اللہ کو تیسرے طبقہ میں اور علامہ مرغینانی رحمہ اللہ کو پانچویں طبقہ میں ذکر کیا ہے۔( عقود رسم المفتی لابن عابدین،رسائل ابن عابدین ص ۱۲ ج ۱،النافع الکبیر ص ۹۷) اور فرمایا ہے کہ ان کی تصحیح و ترجیح