کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 109
’’قرآن،بخاری شریف،مثنوی،اور ہدایہ جیسی میں کتاب نہیں لکھ سکتا‘‘ (بینات ) گویا فقہ کے باب میں ہدایہ کی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی۔لہٰذا مولانا موصوف کا ہدایہ کے بارے میں شاعر کے شعر کو محض شاعرانہ تخیل قرار دینا محض دفع الوقتی ہے لیکن اگر وہ اپنے اکابر کی آراء کے برعکس اسے صرف شاعرانہ تخیل قرار دیتے ہیں تو یہ ان کی جرات رندانہ خوش آئند ہے۔اور الحمد للہ! یہ بھی نتیجہ ہے،علمائے اہل حدیث کے ان تعاقبات کا جو انھوں نے وقتا ًفوقتاً فقہ کے بارے میں مدلل انداز میں کیے ہیں۔ مولانا سرفراز صفدر کا اتہام یادش بخیر! یہ شعر مولانا جے پوری کے علاوہ مولانا محمد جونا گڑھی نے درایت محمدی اور مولانامحمد اشرف سندھو نے نتائج تقلید ص ۷۵ میں بھی ذکر کیا ہے۔اور اس پر اعتراض کیا،مولانا سرفراز صفدر صاحب نے نتائج تقلید کے حوالہ سے یہ اعتراض نقل کرکے جواب دینے کی کوشش کی۔مگر انھوں نے بھی اس کے دفاع میں تقریباً وہی کچھ کہا جو ہمارے مہربان مولانا سردار احمد صاحب نے فرمایا۔اور امام قاسم رحمہ اللہ کا شعر نقل کیا۔جس کی وضاحت ہم عرض کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ انھوں نے یہ بے پر کی بھی اڑائی اور مولانا سندھو مرحوم پر یہ اتہام لگایا کہ : ’’ مؤلف مذکور نے جو عبارت نقل کی،انتہائی جرأت اور جسارت سے کام لیا ہے کیوں کہ اصل الفاظ’’ فی الشرع من کتب‘‘ نہیں بلکہ ’’فی الفقہ من کتب‘‘ ہیں۔خود راقم الحروف نے متعدد کتابوں میں ’’فی الفقہ‘‘ کا لفط ہی دیکھا ہے۔یہ یا تو مؤلف مذکور نے اپنی ذاتی تحریف کی ہے یا کہیں کسی رسالہ سے غلط لکھا ہوا گھسیٹ دیا۔‘‘ (مقام ابوحنیفہ ص ۲۶۸)۔ حالانکہ مولانا محمد اشرف سندھو رحمہ اللہ نے صاف صاف ’’ہدایہ مطبوعہ فاروق جلد سوم کے مقدمہ کا حوالہ دیا ہے۔دیانت داری کا تقاضا تھا کہ مولانا صفدر صاحب مقدمہ ہدایہ سے ’’ فی الفقہ من الکتب‘‘ کے الفاظ ذکر کرتے مگر وہ یہ تو نہ کر سکے اور الٹا الزام’’ تحریف۔‘‘کا لگا دیا۔بتلائیے! تحریف کا الزام اتہام ہے یا نہیں ؟ یہ شعر اسی طرح ’’ فی الشرع من کتب۔‘‘کے الفاظ سے مقدمہ ہدایہ (ص ۳) میں دیکھا جا سکتا ہے۔بلکہ مولانا صفدر صاحب نے شاگرد